وزیر اعظم تھریسا مے کے دفتر نے اتوار کے روز کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کےسرکاری دورہ برطانیہ میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، جس سے قبل روزنامہ 'گارڈین' نے خبر دی تھی کہ دورہ منسوخ کیا گیا ہے۔
اخبار نے 10 ڈائوننگ اسٹریٹ دفتر کے ایک نامعلوم مشیر کے حوالے سے، جن کے لیے کہا گیا ہے کہ وہ اُس وقت موجود تھا، بتایا گیا ہے کہ حالیہ ہفتوں کے دوران ٹرمپ نے ٹیلی فون گفتگو میں مے کو بتایا ہے کہ اگر بڑے پیمانے پر احتجاج کا امکان ہو تو وہ آنا نہیں چاہیں گے۔
مے کے دفتر کی ایک خاتون ترجمان نے کہا ہے کہ ''ہم کسی نجی ٹیلی فون پر ہونے والی گفتگو کی بنیاد پر پھیلائی گئی افواہ پر کوئی بیان جاری نہیں کرسکتے''۔
اُنھوں نے کہا کہ ''صدر ٹرمپ کو برطانیہ کے دورے کی دعوت ملکہ نے جاری کی تھی، اور اس سلسلے میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی''۔
وائٹ ہائوس نے اس رپورٹ کے بارے میں فوری طور پر کوئی بیان جاری نہیں کیا۔
دورے کی تاریخ کا تعین نہیں ہوا، جس پر اتفاق جنوری میں مے کے دورہ امریکہ میں ہوا تھا۔ لیکن، برطانوی میڈیا نے رپورٹ دی تھی کہ یہ اکتوبر میں ہوگا۔
اس ماہ لندن کے میئر صادق خان پر کھلے عام تنقید کے بعد، برطانیہ میں ٹرمپ پر نکتہ چینی کی گئی ہے، جو بیان اسلام نواز شدت پسندوں کی جانب سے حملے کے بعد سامنے آیا تھا، جس میں آٹھ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ مے خان کا دفاع کرنے پر مجبور دکھائی دیں، جن کا تعلق حزب مخالف لیبر پارٹی سے ہے۔
اُس وقت، وزیر خارجہ بورس جانسن نے کہا تھا کہ دورے کو منسوخ کرنے کی کوئی وجہ نہیں؛ جب کہ وائٹ ہائوس کے ترجمان شین اسپائسر نے کہا تھا کہ ٹرمپ دورہ کرنا چاہتے ہیں ، اور یہ کہ وہ ''ملکہ برطانیہ کے فراخدلانہ دعوت نامے کو سراہتے ہیں''۔