پاکستان کے سابق صدر پرویز مشرف نے دعویٰ کیا ہے کہ برطانیہ نے پاکستانی حکام کو حراست میں لیے گئے مبینہ دہشت گردوں پر دورانِ تفتیش تشدد کرنے کی "مبہم " اجازت دے رکھی تھی۔
برطانوی نشریاتی ادارے "بی بی سی" کو دیے گئے ایک انٹرویو میں پاکستان کے سابق فوجی صدر کا کہنا تھا کہ برطانیہ کی جانب سے کبھی بھی پاکستان سے واضح طور پر یہ مطالبہ نہیں کیا گیا کہ اس کی حدود میں گرفتار کیے جانے والے برطانوی شہریوں کو پاکستانی حساس اداروں کے اہلکار تشدد کا نشانہ نہ بنائیں۔
انہوں نے کہا کہ برطانیہ کے اس طرزِ عمل سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ یہ چاہتے تھے کہ "ہم اپنا کام جاری رکھیں"۔ مشرف کے بقول وہ برطانیہ کے اس طرزِ عمل کو اس کی جانب سے مشتبہ افراد پر تشدد کیے جانے کی اجازت سے تعبیر کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کے شبہ 2002ء کے دوران گرفتار ہونے والے ایک ایتھوپین نژاد برطانوی شہری نے اپنی رہائی کے بعد الزام عائد کیا تھا کہ پاکستانی حساس اداروں نے دورانِ حراست اسے تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔ مذکورہ شہری کا دعویٰ تھا کہ برطانوی خفیہ ایجنسی "ایم آئی -5" اس پر کیے جانےو الے تشدد سے آگاہ تھی۔
تاہم "ایم آئی -5" کے سابق ڈائریکٹر جنرل ایلزبتھ میننگھم-بلر نے پرویز مشرف کے دعویٰ کی تردید کی ہے۔
جنرل (ر) پرویز مشرف 1999ءسے 2008ء تک پاکستان کے حکمران رہے تھے اور انہیں القاعدہ اور طالبان کے خلاف جاری جنگ میں امریکہ کا قریبی اتحادی تصور کیا جاتا تھا۔ مشرف آج کل خودساختہ جلاوطنی پر برطانیہ میں مقیم ہیں۔