لندن —
انٹرنیٹ کی دنیا جو متعارف تو ڈیسک ٹاپ کے ذریعے کرائی گئی لیکن حالیہ برسوں میں سمارٹ فون انٹر نیٹ استعمال کرنے والے صارفین کی پہلی پسند بن گئے ہیں۔ جسے پاکٹ سائز معلومات کا خزانہ قرار دیا جائے تو غلط نہ ہو گا۔
ٹیکنالوجی کا کمال یہیں پر بس نہیں ہوتا ہے بلکہ آئے دن سمارٹ فون پر نت نئے ایپ متعارف کرائے جا رہے ہیں جن سے مشاغل اور مصروفیت کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہو گیا ہے ۔
''ٹیکنالوجی کی دنیا میں پیسہ آپ کا انتطار کر رہا ہے ضرورت ہے تو صرف ایک سمجھداری کے ساتھ اٹھائے گئے قدم کی۔''
ٹیکنالوجی کا کمال یہیں پر بس نہیں ہوتا ہے بلکہ آئے دن سمارٹ فون پر نت نئے ایپ متعارف کرائے جا رہے ہیں جن سے مشاغل اور مصروفیت کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہو گیا ہے ۔
''ٹیکنالوجی کی دنیا میں پیسہ آپ کا انتطار کر رہا ہے ضرورت ہے تو صرف ایک سمجھداری کے ساتھ اٹھائے گئے قدم کی۔''
یہ الفاظ ہیں نک ڈی الائیسیو کے جو تخلیق کار ہیں ایک ایسی نیوز ایپلی کیشن ’سملی‘ Summly کے جس کے حقوق اسی ہفتے انٹرنیٹ جائنٹ ' یاہو ' نے ہزاروں پاؤنڈز میں خرید لیے ہیں ،جس کے بعد' نک' ٹیکنالوجی کی دنیا میں کم عمر ترین سیلف میڈ کروڑ پتی بن گئے ہیں۔
لندن سے تعلق رکھنے والے نک ڈی الائیسیو کی عمر صرف سترہ برس ہے اور وہ لندن کالج آف ویمبلڈن میں اے لیول کے آخری سال میں زیر تعلیم ہیں ۔
’سملی‘ کو فی الحال بند کر دیا گیا ہے یہ ایپ اب یاہو کی متعدد موبائل مصنوعات میں استعمال کی جائے گی جبکہ یاہو نے نک ڈی الائیسیو سمیت کمپنی کے دیگر ملازمین کو اپنی کمپنی میں ملازمت بھی دی ہے ۔
نک ڈی الائیسیو نے اپنے ویب سائٹ کے ذریعے یہ اعلان کیا کہ ،'' وہ مسرت کے ساتھ اس بات کا اعلان کرتے ہیں کہ ان کی کمپنی کا یاہپو کے ساتھ ایک معاہدہ طے ہوا ہے اور اب انھیں یاہو کے ساتھ سیکھنے کا مزید موقع ملے گا.''
برطانوی خبر رساں ادارے کی خبر کے مطابق یہ معاہدہ تقریبا 30 ملین ڈالر میں طے پایا ہے ۔
’سملی‘ اسمارٹ فون کے لیے بنایا گیا ایک خبروں کا 'ایپ ' ہے جو ویب سائٹ پر موجود خبروں کے مضامین کا خلاصہ پیش کرتا ہے ۔ یہ ایپ اسمارٹ فون کی سنگل اسکرین کے حجم کے برابر ہوتا ہے جسے تین مختصر پیرا گراف میں بیان کیا جاتا ہے ۔
’سملی‘ کو پہلی بار دسمبر 2012 میں آئی فون پر متعارف کرایا گیا تھا اس فری ایپ کا مقصد خبروں میں دلچسپی رکھنے والے افراد کو ایک ہی نظر میں خبر کے خلاصے سے آگاہ کرنا تھا ۔
اس ایپ کوچار ماہ کی مدت میں تقریبا دس لاکھ بار ڈاؤن لوڈ کیا گیا جبکہ 90 ملین بار پڑھا گیا۔ ’سملی‘ کو سال 2012 کے لیے ایپل کے بہترین' ایپ' کا ایواڈ بھی ملا ہے۔
وہ اپنے بلاگ میں لکھتے ہیں کہ ،' پندرہ برس کی عمر میں جب میں نے ’سملی‘ قائم کی تھی اس وقت میرے وہم وگمان میں نہیں تھا کہ میں اچانک اس مقام تک پہنچ جاؤں گا۔'
''اگر آپ سمجھتے ہیں کہ ٹیکنالوجی کی دنیا میں آپ کا خیال نیا ہے اور اب تک اسے پیش نہیں کیا گیا ہے تو اس خیال کو فوری عملی جامہ پہنائیے کیونکہ دنیا میں بہت سے ایسے سرمایہ کار ہیں جو اس شعبئہ میں سرمایہ کاری کرنے کے خواہشمند ہیں ''۔
نک ڈی الائیسیو کا کہنا تھا کہ ،''مجھے جوتے بہت پسند ہیں میں نائیکی کا جوگر خریدوں گا اور شاید ایک کمپیوٹر بھی خریدوں لیکن فی الحال یہ پیسہ بنک میں رکھنا چاہتا ہوں۔''
انھوں نے بتایا کہ وہ ابھی لندن میں رہ کر اپنی تعلیم مکمل کریں گے جبکہ ’یاہو‘ کے لندن آفس سے کچھ ہی دنوں میں اپنا کام شروع کر دیں گے۔
نک ڈی الائیسیو کہتے ہیں کہ جب وہ اپنے جی سی ایس ای کے امتحان کے دوران ہسٹری کے پرچے کی تیاری کر رہے تھے تو مختلف ویب سائٹس پر ایک ہی طرح کی معلومات پڑھنےسے انھیں بیزاری محسوس ہورہی تھی تب ہی یہ خیال آیا کہ کیوں نہ مضمون کو مختصرا لکھا جائے جس سے سمجھنے میں آسانی ہو ۔
ابتداء میں انھوں نے نئے ایپ کو ٹریمٹ کا نام دیا۔ جس میں کسی بھی آرٹیکل کا خلاصہ 140 حروف میں بیان کیا جاتا تھا ۔
اس ایپ کو سب سے پہلے متوجہ کیا ہانگ کانگ سے تعلق رکھنے والے ایک پرائیوٹ ٹیکنالوجی انوسٹمنٹ کمپنی کے مالک ' لی کا شنگ' کو جنھوں نے 3 لاکھ ڈالر سے اس نئی کمپنی میں سرمایہ کاری کی ابتداء کی جس کے بعد اس ایپ کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کے باعث کئی مشہور ہستیوں نے اس کمپنی میں سرمایہ کاری کی جن میں اسٹیفن فرائی، یوکو انو اور آسٹن کوچر وغیرہ شامل ہیں ۔
نک ڈی الائیسیو کا کہنا تھا کہ وہ عام نوجوانوں کی طرح کھیلوں سے دلچسپی رکھتا ہے اور ویک اینڈ پر اپنے دوستوں کے ساتھ تفریح کرنا پسند کرتا ہے ۔