برما کے ایک اعلی عہدے دار نے بین الاقوامی برادری سے کہا ہے کہ ان کے ملک کی حکومت نے، جسے فوج کی حمایت حاصل ہے، ابھی جمہوری اصلاحات کے نفاذ کا کام مکمل نہیں کیاہے ۔
وزیر تجارت یو سو تھین نے ہفتے کےر وز خبر رساں ادارے روئیٹر کو بتایا کہ اصلاحات کا عمل ابھی مکمل نہیں ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ برما کی حکومت مزید سیاسی تبدیلیوں اور اقتصادی شعبے میں اصلاحا ت کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔
وزیر تجارت نے یہ بیان سوئٹزر لینڈ کے شہر ڈیوس میں دیا جہاں وہ عالمی اقتصادی فورم میں برما کے پہلے سرکاری وفد کی قیادت کر رہےہیں۔
انہوں نے کہا کہ برما سرمایہ کاری کے لیے سازگار ماحول تشکیل دینے اور چین ، امریکہ اور یورپی یونین سمیت ، تھائی لینڈ ، بنگلہ دیش ، بھارت اور لاؤس جیسے پڑوسیوں کی توجہ اپنے ملک کی جانب مبذول کرانے کی کوششیں کر رہا ہے ۔
نوبیل انعام یافتہ شخصیت اور حزب اختلاف کی لیڈر آن سان سوچی بھی مندوبین سے ویڈیو لنک کے خطاب کے ذریعے کانفرنس میں شامل ہوئیں ۔
انہوں نے ڈیوس میں برما کے وزیر تجارت کی موجوددگی کو ایک مثبت علامت قرار دیا لیکن انہوں نےیہ بھی کہا کہ برما ابھی تک تبدیلی کے کسی بڑے مرحلے میں داخل نہیں ہوا ہے ۔