رسائی کے لنکس

تھین سین برما کے پہلے سویلین صدر منتخب ہوگئے


تھین سین برما کے پہلے سویلین صدر منتخب ہوگئے
تھین سین برما کے پہلے سویلین صدر منتخب ہوگئے

برما کی پارلیمنٹ نے، جس پر فوج کاغلبہ ہے، فوج کے وفادار تھین سین کو ملک کا پہلا صدر چن لیا ہے۔ اگرچہ اب بظاہر حکومت کی قیادت ایک سویلین کے ہاتھ میں ہے، لیکن برما کے تجزیہ کاروں کا کہناہے کہ گوکہ اقتدار پر فوج اپنی گرفت قائم رکھے گی، لیکن بتدریج تبدیلی کا امکان موجود ہے۔

برما کی پارلیمنٹ نے جمعے کے روز سابق جنرل اور وزیر اعظم تھین سین کا انتخاب ملک کی سویلین حکومت کے پہلے صدر کے طورپر کیا۔

انہیں فوج سے وفاداری رکھنے والے دو دوسرے امیدواروں کے مقابلےمیں چنا گیا جو اب ملک میں نائب صدور کے طورپر اپنی ذمہ داریاں ادا کریں گے۔

وزیر اعظم کے طورپر وہ دنیا میں برما کی فوجی حکومت کے چہرے کی حیثیت سے اپنی شناخت رکھتے تھے اور انہیں صدر کے عہدے کے لیے ایک موزوں امیدوار سمجھا جارہاتھا۔

انہوں نے یونین سولیڈیرٹی اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی کی قیادت کے لیے فوج سے استعفی ٰ دیا تھا اور ان کی جماعت نے نومبر کے متنازع پارلیمانی انتخابات میں فتح حاصل کی تھی۔

حکومت کا کہناہے کہ نومبر کے انتخابات سویلین جمہوریت کی جانب ایک کلیدی قدم تھا۔

یوایس ڈی پارٹی نے، جسے فوج کی حمایت حاصل ہے، انتخابات میں تقریباً80 فی صد نشستیں جیتیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ نومبر کے انتخابات باعث شرم تھے اور حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والی سیاسی جماعتوں نے ووٹوں میں دھوکہ دہی اور جعل سازی کی شکائتیں کی تھیں۔

آسٹریلیا کی ڈیفنس فورس اکیڈمی کے جنوب مشرقی ایشیائی امور کے پروفیسر کارل تھیئر کہتے ہیں کہ برما میں نئی سویلین قیادت سامنے آنے کے باوجود، وہاں فوج بدستور ایک غالب قوت کے طورپر موجودہے لیکن ان کا کہناہے کہ انہیں وہاں تبدیلی کی توقع ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ انڈونیشیا کی مثال سامنے رکھتے ہوئے ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ پیشہ ور فوج اور سویلین رجحان رکھنے والی فوج کے مفادات میں فرق پیدا ہوجاتا ہے اور جس کا برما میں امکان ہے اور جیسا کہ ہم نے حکومت میں تبدیلی کے بعد انڈونیشیا میں دیکھا تھا کہ فوج اور سہارتو اور ان کے اتحادیوں کے درمیان اختلافات پیدا ہوگئے تھے۔ اس طرح کی صورت حال برما میں بھی پیش آسکتی ہے۔

اس ہفتے برما کی پارلیمنٹ نے گذشتہ دو عشروں میں پہلی بار اپنا اجلاس کیا اور ملک کا نیا صدر چنا جو حکومت چلانے کے لیے اپنے وزرا ء اور عہدے دار مقرر کریں گے۔

تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ سینیئر جنرل تھان شو بدستور فوج کے سربراہ رہیں گے، لیکن پروفیسر تھیئر کا کہناہے کہ یہ امکان موجود ہے کہ وہ فی الحال اپنے پاس کچھ اختیارات رکھیں گے۔

نومبر کے انتخابات میں حزب اختلاف کے سب سے بڑے گروپ کو صرف 12 نشستیں مل سکی تھیں۔

XS
SM
MD
LG