برما کے وسطی علاقے میں فرقہ وارانہ و نسلی فسادات میں دس افراد کی ہلاکت اور مسلمانوں کی دو مقدس عمارتوں کو نذر آتش کیے جانے کے بعد کرفیو نافذ کردیا گیا ہے۔
بدھ کو منڈالے شہر میں زیورات کی ایک دکان کے مسلمان مالک اور گاہک کے درمیان تکرار جھگڑے کی شکل اختیار کر گئی جس کے بعد سینکڑوں بدھ مت کے ماننے والے اور مسلمان یہاں جمع ہو گئے اور ان کے درمیان جھڑپ شروع ہو گئی۔
پولیس کے مطابق ایک مسجد اور اسلامی اسکول سمیت متعدد دکانوں کو فسادیوں نے نذر آتش کردیا۔
حکام کے مطابق مرنے والے دس افراد میں ایک بدھ بھکشو بھی شامل ہے۔ اس واقعے میں 20 افراد زخمی بھی ہوئے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ علاقے میں کرفیو کے بعد صورتحال پر قابو پالیا گیا تھا لیکن جمعرات کو ایک بار پھر تشدد کے واقعات دیکھنے میں آئے۔
برما میں امریکہ کے سفیر ڈیرک مچل نے ایک مختصر بیان میں تشدد کے اس واقعے پر ’’شدید تشویش‘‘ کا اظہار کرتے ہوئے ہلاک ہونے والوں کے لواحقین سے دلی افسوس کا اظہار کیا ہے۔
برما میں بدھ مت سے تعلق رکھنے والوں کی اکثریت اور مسلمان اقلیت کے درمیان گزشتہ سال شدید بدامنی دیکھنے میں آئی۔ راکین میں ہونے والے فسادات میں 200 کے لگ بھگ لوگ ہلاک اور ایک لاکھ سے زائد بے گھر ہوگئے تھے۔ ان میں اکثریت روہنگیا نسل کے مسلمانوں کی تھی۔
بدھ کو منڈالے شہر میں زیورات کی ایک دکان کے مسلمان مالک اور گاہک کے درمیان تکرار جھگڑے کی شکل اختیار کر گئی جس کے بعد سینکڑوں بدھ مت کے ماننے والے اور مسلمان یہاں جمع ہو گئے اور ان کے درمیان جھڑپ شروع ہو گئی۔
پولیس کے مطابق ایک مسجد اور اسلامی اسکول سمیت متعدد دکانوں کو فسادیوں نے نذر آتش کردیا۔
حکام کے مطابق مرنے والے دس افراد میں ایک بدھ بھکشو بھی شامل ہے۔ اس واقعے میں 20 افراد زخمی بھی ہوئے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ علاقے میں کرفیو کے بعد صورتحال پر قابو پالیا گیا تھا لیکن جمعرات کو ایک بار پھر تشدد کے واقعات دیکھنے میں آئے۔
برما میں امریکہ کے سفیر ڈیرک مچل نے ایک مختصر بیان میں تشدد کے اس واقعے پر ’’شدید تشویش‘‘ کا اظہار کرتے ہوئے ہلاک ہونے والوں کے لواحقین سے دلی افسوس کا اظہار کیا ہے۔
برما میں بدھ مت سے تعلق رکھنے والوں کی اکثریت اور مسلمان اقلیت کے درمیان گزشتہ سال شدید بدامنی دیکھنے میں آئی۔ راکین میں ہونے والے فسادات میں 200 کے لگ بھگ لوگ ہلاک اور ایک لاکھ سے زائد بے گھر ہوگئے تھے۔ ان میں اکثریت روہنگیا نسل کے مسلمانوں کی تھی۔