کسی بھی ملک کی تعمیر وترقی میں خواتین کا کردار بہت اہم ہوتا ہے۔ پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں جس کی نصف آبا دی خواتین پر مشتمل ہے غربت، تعلیم کی کمی اور سماجی مسائل کے باوجود خواتین زندگی کے ہر شعبے میں اپنا لو ہا منوا چکی ہیں۔
پاکستان میں گزشتہ ایک دہائی سے زائد عرصے سے دہشت گردی کے شکار رہنے والے صوبہ خیبرپختنونخوا میں خواتین تعلیم ہو، سیاست یا صحت کا شعبہ، ہر میدان میں مردوں کے شانہ بہ شانہ کام کر رہی ہیں۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ اب وہ کامیاب کاروباری خواتین کے طور پر بھی ابھر رہی ہیں۔ یہاں کی خواتین ہنر مند ہونے کے با وجود تعلیم کی کمی، اور بعض ثقافتی اقدار کے باعث اپنے ہنر سے مکمل طور پر استفادہ نہیں کر سکتیں۔ تاہم گزشتہ چند سالوں میں ان ہنر مند خواتین کی طرف خصوصی توجہ دی گئی ہے اور اس صوبے میں وومن چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری نے کاروباری خواتین کو آگے لانے میں بہت اہم کردارادا کیا ہے۔
وومن چیمبر اف کامرس اینڈ انڈسٹری کا قیام 2010ء میں عمل میں آیا۔ اس چیمبر کے تحت ہنر مند خواتین کو آگے لانے اور ان کو درپیش مسائل کے حل کے لیے اہم اقدام کئے جارہے ہیں۔
اس چیمبر کی صدر شمامہ ارباب امبر نے وائس آف امریکہ کی اردو سروس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے صوبے میں زیادہ تر خواتین ہنرمند ہیں مگر تھوڑی سی راہنمائی حاصل کرنے سے ان کے ہنر کو فروغ مل سکتا ہے اور معاشی طور پر مستحکم ہو سکتی ہیں۔ "میں نے خود آج سے تقریباً 20 سال پہلے اپنے معاشی حالات کو بہتر بنانے کے لئے کاروبار شروع کیا تھا۔ میرے خیال میں اگر کوئی ہنر مند خاتون اپنے بھائی یا خاوند کا ہاتھ بٹانا چاہتی ہے تو اس کے لئے اب راستے کھل چکے ہیں۔ وومن چیمبر آف کامرس ان کو آگے لا نے کے لئے مدد فراہم کر رہا ہے۔"
شمامہ ارباب کا مزید کہنا تھا کہ وومن چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ان ہنر مند خواتین کے کاروبار کو شناخت دینے کے لئے ان کو ایک این ٹی این "نیشنل ٹکسیسشن نمبر" دیتا ہے اس نمبر کو لینے کے بعد ان کا کا روبا ر رجسٹر ہو جاتا ہے۔ رجسٹریشن کے بعد چیمبر ان کی ضروریات پوری کرتا ہے۔ اگر وہ اپنے کاروبار کو مزید پھیلانا چاہتی ہیں تو چیمبر ان کی مشکلات کو حل کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی مدد کرتا ہے۔
شممامہ ارباب نے بتایا کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ خیبر پختونخوا کی خواتین کا کاروبار کی طرف رحجان بڑھ رہا ہے۔ "کیونکہ اس صوبے کی خواتین نے دہشت گردی کی وجہ سے شدید مصائب کا سامنا کیا ہے۔ اب ان کے لئے مواقع پیدا ہو چکے ہیں یہاں تک کہ دوسرے ممالک بھی ان کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں ان کی مصنوعات انڈیا، سری لنکا، لندن سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں بہت پسند کیا جا رہی ہیں اور وہ وقت دور نہیں جب ہماری خواتین کاروبار کے میدان میں ایک مقام حاصل کر لیں گی۔"
دوسری طرف وزیرستان سے تعلق رکھنے والی ایک کامیاب کاروباری خاتون ظل ہما کا کہنا تھا کہ انھوں نے مشکلات کے باوجود گھریلو سطح دستکاری کا آغاز کیا۔
" مجھے شروع سے بہت سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا چونکہ زیادہ تر خواتین دوردراز علاقوں میں رہتی ہیں جہا ں وہ سہولتیں موجود نہیں ہوتیں جو ان کی ضرویات پوری کریں یا ان کی راہنما ئی کریں۔ مگر جب وومن چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے ساتھ اپنے کاروبار کو ر جسٹر کیا تو اس نے میری راہنمائی کی میری زیادہ تر مشکلات کو حل کیا اور کاروبار کے ساتھ ساتھ میں معاشی طور پر بھی خود کفیل ہو گئی۔"