جنوبی کیلی فورنیا کے ہائی اسکول کا16 سالہ نوجوان جس نے اپنے ہم جماعت ساتھیوں پر گولیاں چلانے کے بعد خود کو بھی زخمی کر دیا تھا، زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جمعے کو شام گئے دم توڑ گیا۔
پولیس نے بتایا ہے کہ 16 برس کے نتھانیئل برہو کا اسپتال میں انتقال ہوا، اس کی پریشان حال ماں بستر مرگ کے پاس کھڑی تھی۔
نتھانیئل برہو نے سانتا کلاریتا میں اپنے ہائی اسکول میں جمعرات کے روز 45 کیلبر کے نیم خودکار پستول سے اپنے پانچ ہم جماعت ساتھیوں پر گولی چلائی جس دوران ایک 15 سالہ لڑکی اور ایک 14 برس کا لڑکا موقعے پر ہی ہلاک ہوا۔
شوٹنگ کے دن برہو کی سولہویں سالگرہ تھی۔ اس نے ایک گولی بچا رکھی تھی جو اس نے اپنے سر پر پیوست کر دی۔
لاس اینجلس علاقے کے محکمہ پولیس کے سربراہ، کیپٹن کینٹ ویگنر، جن کا تعلق قتل کی وارداتوں کی تفتیش سے ہے، جمعے کے دن اخباری نمائندوں کو بتایا کہ ابھی تک پولیس یہ طے نہیں کر پائی کہ فائرنگ کے اصل محرکات کیا تھے، حالانکہ اس ضمن میں 40 سے زائد افراد کے بیانات قلمبند کیے گئے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ فائرنگ یا خودکشی سے متعلق حملہ آور کی کوئی تحریر برآمد نہیں ہوئی۔
برہو نے سانتا کلاریتا میں ساگس ہائی اسکول کے باہر دکانوں کے پاس گولی چلائی۔ یہ علاقہ لاس اینجلیس کے شمال میں تقریباً 65 کلومیٹر (40 میل) کے فاصلے پر واقع ہے۔
شیرف الیکس ولانووا کے بقول، ''جہاں تک ہمیں پتا چلا ہے، کسی کو ہدف بنا کر گولیاں نہیں ماری گئیں''۔
انھوں نے کہا کہ مشتبہ فرد اور ہلاک و زخمی ہونے والے کے درمیان کسی قسم کے تعلق کا کوئی عندیہ دستیاب نہیں۔
پولیس نے بتایا کہ اس بات کا بھی کوئی ثبوت نہیں ملا کہ حملہ آور کو ہراساں کیا گیا ہو۔
ہم جماعت بچوں کا کہنا ہے کہ برہو ایک خاموش طبع لیکن ملنسار نوجوان تھا۔
انھوں نے بتایا کہ وہ بوائے اسکاؤٹ تھا اور اس سے قبل اسکول کی ٹریکنگ ٹیم میں شامل رہ چکا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ وہ اس بات کا پتا چلا رہے ہیں کہ برہو نے پستول کیسے اور کہاں سے حاصل کیا۔ ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ برہو کے والد، جن کا دسمبر 2017ء میں انتقال ہوا، بیٹے کو شکار پر لے جایا کرتے تھے، اور عین ممکن ہے کہ انھوں نے ہی بچے کو گولی چلانا سکھائی ہو۔
ساگس ہائی اسکول کے جاری تعلیمی سیشن میں نویں سے بارہویں جماعتوں کے کُل 2385 بچے زیر تعلیم ہیں۔