پاکستان کے شمالی علاقے گلگت بلتستان کی قانون ساز اسمبلی نے ایک قرار داد کے ذریعے چین میں مبینہ طور پر گرفتار 30 سے زائد ان چینی خواتین کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے جنہوں نے پاکستانی شہریوں سے شادیاں کر رکھی ہیں۔
یہ قرارداد گلگت بلتستان کی قانون ساز بی بی سلیمہ نے پیش کی جس میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ غیر ملکی شہریوں سے شادیاں کرنے والی بعض چینی خواتین کو چینی حکومت نے گرفتار کر لیا ہے اور ان میں درجنوں ایسی خواتین بھی شامل ہیں جنہوں نے ان پاکستانی شہریوں سے شادی تھی جن کا تعلق گلگت بلتستان سے ہے۔
قرارداد میں مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ چینی حکومت سے رابطہ کر کے گلگت بلتستان کے ان شہریوں کی پریشانی اور تکلیف کو کم کرنے کے لیے اقدامات کرے جنہوں نے چین کے علاقے سنکیانگ کی مسلمان خواتین سے شادیاں کی تھیں۔
تاہم قرارداد میں اس بات کی وضاحت نہیں کی گئی کہ ان خواتین کو کیوں اور کب گرفتار کیا گیا تھا۔
گلگت بلتستان کے قانون ساز جاوید حسین نے اتوار کو وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ "ہمارے لوگوں نے گزشتہ 20 سالوں سے چینی خواتین سے شادیاں کر رکھی ہیں اور چینی حکومت نے ان کی بیویوں کو گرفتار کیا ہوا ہے یہ شادیاں باقاعدہ قانون کے تحت ہوئی تھیں۔ ہم لوگ پریشان ہیں اور ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس معاملے کو فوری طور پر حل ہونا چاہیے اور جو خواتین گرفتار ہیں انہیں رہا کیا جائے۔"
اس بارے میں چین کی طرف سے تاحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا اور پاکستانی دفتر خارجہ سے اس ضمن میں رابطے کی کوششیں بار آور ثابت نہیں ہو سکیں۔
انسانی حقوق کے موقر غیر سرکاری ادارے ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے سربراہ مہدی حسن کا بھی کہنا ہے کہ پاکستانی شہریوں سے جن افراد کی شادیاں ہو چکی ہے وہاب پاکستان کی شہری ہیں اور ان کے بقول یہ پاکستانی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ ان کے حقوق کی پاسداری کروائے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کی چیئرپرسن سینیٹر نسرین جلیل کا کہنا ہے کہ یہ ایک انسانی اور سماجی معاملہ ہے اور حکومت کو اس معاملے کی طرف توجہ دینی چاہیے۔
"جن افراد کی بیویاں چینی حکام نے (مبینہ طور ) روک لی ہیں وہ یقیناً چاہیں گے کہ پاکستانی حکومت ان کی رہائی کے لیے کام کرے اور اگر گلگت بلتستان کی اسمبلی نے یہ قرار داد منظورکی ہے اس کے اندر وزن ہے"۔
انہوں نے مزید کہا کہ "حکومت کو چاہیے کہ ان کی رہائی کے لیے بات کرے اور واپس ان کے گھر والوں اور ہو سکتا ہے کہ یہاں گلگت بلتستان میں ان کے بچے ہوں یہ ان کے ساتھ زیادتی ہے اور اگر حکومت پاکستان اس حوالے سے کچھ کر سکتی ہے تو اسے ضروری اقدام کرنے چاہئیں۔"
اطلاعات کے مطابق چینی حکومت نے شورش کے شکار شمال مغربی علاقے سنکیانگ سے متعدد خواتین کو شدت پسند سرگرمیوں میں مبینہ طور ملوث ہونے پر گرفتار کیا تھا تاہم آزاد ذرائع سے ان کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔