کینیڈا کی ایک عدالت نے چین کی ایک بڑی ٹیلی کام کمپنی ’ ہواوے ٹیکنالوجیز کو لمیٹڈ‘ کی چیف فنانشنل ایگزیکٹو مینگ وان زو کی ضمانت منظور کر لی ہے۔
وان زو کو دس دن پہلے امریکہ کی درخواست پر کینیڈا کے شہر وینکور میں گرفتار کیا گیا تھا جس کے بعد ایک سفارتی تنازع اٹھ کھڑا ہوا تھا۔
چیف فنانشل افسر مینگ وان زو، کمپنی کے بانی کی بیٹی ہیں، جن کےخلاف امریکہ کا دعوی ہے کہ انھوں نے ایران سے مالی لین دین میں کئی کثیر الااقومی بینکوں کو گمراہ اور انہیں ایران پر امریکی پابندیوں کی خلاف ورزی کے خطرے سے دوچار کیا تھا۔
برٹش کولمبیا کے شہر وینکور کی ایک عدالت میں سماعت کے دوران جسٹس ولیم اہریک نے ایک کروڑ کینیڈین ڈالر کے عوض ضمانت منظور کرتے ہوئے مینگ کی رہائی کا حکم جاری کیا، جو وہاں دسمبر کی پہلی تاریخ سے قید تھیں۔
فیصلے کا اعلان ہوتے ہی کمرہ عدالت تالیوں سے گونج اٹھا اور مینگ نے اپنے وکیل کو گلے سے لگا لیا۔
ضمانت کے شرائط کے تحت 46 سالہ مینگ کو لازمی طور پر کڑا پہننا اور رات گیارہ بجے سے صبح چھ بجے تک اپنے گھر کے اندر رہنا پڑے گا۔ اس سلسلے میں یہ ضمانت بھی حاصل کی گئی کہ وہ فرار ہونے کی کوشش نہیں کریں گی۔
اگر عدالت نے ان کے خلاف فیصلہ دیا تو پھر کینیڈا کے وزیر انصاف کو طے کرنا ہو گا کہ انھیں امریکہ کے حوالے کیا جائے یا نہیں۔ اگر ایسا ہوا تو مینگ کو کئی مالیاتی اداروں کے خلاف دھوکہ دیہی کی سازش کے الزامات کا سامنا کرنا پڑے گا جس میں انھیں 30 سال قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
ایک ایسے وقت میں جب چین اور امریکہ کے درمیان تجارتی جنگ اور جاسوسی کے الزامات کا سلسلہ جاری ہے، منگ کی گرفتاری سے چین کے کینیڈا اور امریکہ سے تعلقات کو مزید دھچکا لگا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو خبررساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ اگر قومی مفاد میں ضرورت پڑی تو مینگ کے خلاف کیس کے سلسلے میں وہ امریکی محکمہ انصاف کے امور میں مداخلت کریں گے۔
بیجنگ میں چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لیو کانگ نے کہا کہ مینگ کی گرفتاری ابتدا سے ہی ایک غلطی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے امریکہ اور کینیڈا پر اپنی پوزیشن پہلے ہی واضح کردی تھی، انھیں فوری اپنی غلطی کی تصیح کرنی چاہئے اور جو کوئی بھی، بالخصوص اگر امریکی قیادت یا اعلیٰ شخصیت صورت حال کو درست کرنے کی کوشش کرے تو اس کا خیرمقدم ہونا چاہئے۔
چین نے مینگ وان زو کی فوری رہائی کے لئے کینیڈا کو سنگین نتائج کی دھمکی دی تھی۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مینگ کی گرفتاری پر چین کا ردعمل متوقع تھا۔
دو مختلف ذرائع کا دعویٰ ہے کہ امریکی محکمہ خارجہ اپنے شہریوں کے لیے ٹریول وارننگ جاری کرنے پر غور کر رہا ہے۔ اسی طرح کینیڈا کی حکومت بھی اپنے شہریوں کے لئے وارننگ جاری کرنے کا سوچ رہی ہے۔ تاہم اس خبر کی تصدیق نہیں ہو سکی۔
قبل ازیں منگل کے روز کنیڈین حکومت نے کہا تھا کہ اس کے ایک شہری کو چین میں پکڑ لیا گیا ہے۔ ایک بین الااقوامی تھنک ٹینک کرائسز گروپ کا کہنا ہے کہ چینی حکام کی جانب سے ان کے ملازم اور سابق کینیڈین سفارت کار مائیکل کوریج کی گرفتاری کی اطلاع نہیں ملی جبکہ وہ ان تک سفارتی رسائی چاہتے ہیں۔
چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان لیو کا کہنا ہے کہ اس بارے میں وہ کچھ نہیں کہ سکتے اور نہ ہی ان کے پاس ایسی کوئی تفصیلات ہیں، لیکن اس کے ساتھ یہ بھی کہا کہ انٹرنیشنل کرائسز گروپ چین میں ایک غیر منافع بخش غیر سرکاری ادارے کے طور پر رجسٹرڈ نہیں ہو سکتا۔
کینیڈین حکومت کا کہنا ہے کہ اس کا مینگ کیس سے کوئی واضح تعلق نہیں ہے جبکہ چین میں کینیڈا کے سابق سفیر سینٹ جیوکس سے کینیڈین براڈکاسٹر نے پوچھا کہ کیا کوریج کی حراست اتفاقی واقعہ ہو سکتا ہے تو انھوں نے کہا کہ چین میں کوئی واقعہ اتفاقی نہیں ہوتا۔ وہ پیغام دینا چاہتے ہیں تو پیغام دیے دیتے ہیں۔