سرطان کے ایک ممتاز محقق نے کہا ہے کہ ترقی پذیر دنیا میں سرطان کے مرض میں تیزی سےاضافہ ہو رہا ہے۔
سوئٹزر لینڈ کی ایک یونیورسٹی میں ماہرِ سرطان فرانکو کیویلی کا کہنا ہے کہ یہ تاثر غلط ہے کہ سرطان خاص طور پر امیر ملکوں کا مرض ہے۔ انھوں نے کہا کہ بہت سے سرطان ایسے ہیں جن کا تعلق غربت سے ہوتا ہے اور یہ سرطان ابھی تک ترقی پذیر دنیا میں عام ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ اس کے ساتھ ساتھ ترقی پذیر دنیا میں مغربی طرز زندگی سے منسلک سرطان کی اقسام میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔
’انٹر نیشنل یونین اگینسٹ سرطان‘ نامی ادارے کا کہنا ہے کہ ہر سال تشخیص ہونے والے سرطان کے امراض میں سے 20 فیصد وائرس اور بیکٹیریا کے انفیکشن کی وجہ سے لاحق ہوتے ہیں۔
جمعرات کے روز سرطان کے قومی دن پر یہ ادارہ مستقبل میں سرطان کے واقعات کی روک تھام کی توقع میں سرطان پیدا کرنے والے نو انفیکشنز کے بارے میں مزید آگاہی پیدا کرنے کے لیے مہم چلا رہا ہے۔
ادارے کا کہنا ہے کہ ہیپاٹائٹس بی کی دو انتہائی عام اقسام جو جگر کے سرطان کا باعث بنتی ہیں اور انسانی وائرس پیپی لوما وائرس (Human Pappillomavirus) یا HPV کو حفاظتی ٹیکوں کی مدد سے روکا جا سکتا ہے۔ HPV گردنِ رحم کا سرطان (Cervical Cancer) پیدا کرتا ہے۔
ادارے کا کہنا ہے کہ اگر روک تھام کی کوششیں نہ کی گئیں تو اگلے 20 برسوں میں ہر سال سرطان کے نئے مریضو ں کی تعداد میں دو گنا اضافہ ہو سکتا ہے۔
کیویلی نے وی او اے سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ حفاظتی ٹیکوں اور طرز زندگی میں تبدیلی کے ذریعے سرطان کے نئے واقعات کی روک تھام ہو سکتی ہے، مثلاً دھوپ سے بچاؤ اور تمباکو نوشی سے اجتناب۔
جمعرات کو دنیا بھر میں سرطان کا عالمی دن منایا جا رہا ہے
مقبول ترین
1