بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کی کابینہ نے بارہ سال سے کم عمر بچیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے والے کے لئے سزائے موت کی تجویز منظور کرلی ہے۔
منگل کو سرمائی دارالحکومت جموں میں وزیرِ اعلیٰ محبوبہ مفتی کی قیادت میں ریاستی کابینہ کا ایک اجلاس ہوا جس کے دوران فوجداری قانون کے ضابطے میں ترمیم کی منظوری دی گئی جبکہ بچوں کو جنسی تشدد سے محفوظ رکھنے کے قانون میں بھی تبدیلی لائی گئی ہے۔
ترمیم شدہ فوجداری قانون کے ضابطے کے مطابق بارہ سال سے کم عمر کی لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے کے مرتکب شخص کو موت کی سزا ملے گی جبکہ اس طرح کی حرکت اگر تیرہ اور سولہ سال کی عمر تک کی لڑکی سے کی جاتی ہے تو مجرم کو عمر قید کی سزا دی جائے گی۔
ضابطے کے مطابق اگر مجرم پرعدالت کی طرف سے جرمانہ بھی عائد کیا جاتا ہے تو جرمانے کی رقم سرکاری خزانے میں جانے کی بجائے زیادتی کا شکار بننے والی لڑکی کو دیا جائے گا۔ اجتماعی زیادتی کے مرتکب افراد کے لئے بھی یہی سزائیں مقرر کی گئی ہیں۔
ترمیم شدہ کرمنل لاء آرڈیننس 2018 بھارت کی وفاقی کابینہ کی طرف سے تین روز پہلے اس سلسلے میں منظور کئے گئے قانون کے ہم پلہ ہے۔
بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں چونکہ ایک الگ فوجداری ضابطہ تعزیرات یا کرمنل پینل کوڈ موجود ہے اور ریاست کو آئینِ ھند کی دفعہ 370 کے تحت حاصل خصوصی پوزیشن کی وجہ سے بھارت کے پینل کوڑ کا اس پر اطلاق نہیں ہوتا، اس لئے ریاستی حکومت کو الگ سے اس طرح کا اقدام اُٹھانا پڑا۔
خیال رہے حالیہ ہفتوں میں نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر کے ساتھ ساتھ بھارت کے مختلف حصوں میں شورش زدہ ریاست کے ضلع کٹھوعہ میں اس سال جنوری میں ایک آٹھ سالہ بچی کے ساتھ اجتماعی جنسی زیادتی اور قتل کے واقعے کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے کئے گئے ہیں جس کے بعد وزیرِ اعلیٰ محبوبہ مفتی نے لوگوں کو یقین دلایا تھا کہ حکومت ایک ایسا قانون لا رہی ہے جس کے تحت اس طرح کے جرائم میں ملوث افراد کو سخت ترین سزا دینا ممکن بن جائے گا اوران کے بقول کٹھوعہ میں کم سن خانہ بدوش لڑکی کے ساتھ کی گئی جنسی زیادتی اور قتل اپنی نوعیت کا آخری واقعہ ثابت ہوگا۔
اس دوران وادئ کشمیر کے جنوبی ضلع پلوامہ کے ترال علاقے کے ایک جنگل میں منگل کو پیش آئی ایک جھڑپ کے دوران تین مشتبہ عسکریت پسند ، بھارتی فوج کا ایک سپاہی اور ایک مقامی پولیس اہلکار ہلاک اور دو فوجی زخمی ہوئے ہیں۔ انسپکٹر جنرل آف پولیس ایس پی پانی نے کہا کہ لگتا ہے کہ مارے گئے عسکریت پسندوں کا تعلق کالعدم جیشِ محمد سے ہے۔ جیشِ محمد کی طرف سے تاحال اس بارے میں کوئی بیان نہیں آیا ہے۔