اس سال چھ جنوری کو کیپیٹل ہل پر ہونے والے حملے کی کانگریس میں سماعت کے آغاز میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران امریکہ کے ایوان نمائندگان کی سیلیکٹ تفتیشی کمیٹی کے سامنے پیش ہو رہے ہیں۔
اس کمیٹی کے بننے سے پہلے ہی ری پبلیکن پارٹی اور ڈیموکریٹک پارٹی کے درمیان سیاسی تقسیم مزید گہری ہو گئی تھی۔
ابتدا میں ڈیموکریٹک جماعت نے کیپیٹل ہل پر حملے کی تفتیش کے لیے امریکہ میں 11 ستمبر 2001 کی دہشت گردی کے حملوں کی تفتیش کے لیے قائم کیے گئے کمشن کی طرز پر ایک کمشن تشکیل دینے کی تجویز دی تھی۔
امریکن انٹرپرائز انسٹی ٹیوٹ کے سیاسی ماہر سینیئر فیلو نارم آرنسٹائن کہتے ہیں کہ اس جیسا کمشن بہت زیاد ہ طاقتور ہوتا۔
دونوں پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے قانون سازوں نے ایک آزاد کمشن بنانے کا منصوبہ بنایا تھا جس میں ری پبلیکن جماعت کے نظریات کو فوقیت دی گئی۔
یہ طے پایا تھا کہ دونوں جماعتوں کی نمائندگی مساوی ہو گی اور یہ کہ کمیشن رواں سال کے آخر تک اپنی حتمی رپورٹ مکمل کرے گا۔
مئی کے وسط میں ایوان نمائندگان نے 252-175 کے ووٹ سے اس کمشن کے قیام کے لیے ایک منصوبے کی منظوری دی تھی۔ ری پبلیکن پارٹی کے 35 ارکان نے بھی اس کے حق میں ووٹ دیا۔
لیکن اس کمشن کے قیام کے لیے کانگریس کے دونوں ایوانوں سے منظوری لینا ضروری تھا اور اس کے بعد صدر امریکہ کے دستخط بھی ہونا تھے جس کے بعد ماہرین کے مطابق ایک زیادہ بااختیار اور موثر کمشن عمل میں آتا۔
لیکن سینیٹ میں ری پبلیکن ارکان نے اس کمشن کے قیام پر ووٹ نہ کرانے کا فیصلہ کیا جس سے ایسے کمشن کی تشکیل کی تجویز ختم ہو گئی۔
اس کے بعد جون میں ایوان نمائندگان کی ڈیمو کریٹ سپیکر نینسی پیلوسی نے ایوان کے اراکین پر مشتمل ایک سیلیکٹ تفتیشی کمیٹی کی تجویز دی۔
سپیکر پیلوسی نے اس کمیٹی کے لیے سات ڈیموکریٹس اور ایک ری پبلیکن ممبر لز چینی کو منتخب کیا۔ خیال رہے کہ لز چینی نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیانیے کی مخالفت کی تھی کہ جس میں وہ یہ دعویٰ کرتے تھے کہ سن 2020 کا الیکشن ان سے چرالیا گیا تھا۔
ایوان کی اقلیتی پارٹی کے رہنما کی حیثیت سے ری پبلیکن ممبر کیون مکارتھی کو پانچ اراکین منتخب کرنے کا حق دیا گیا۔ سپیکر پیلوسی نے ان کے نامزد کردہ دو ممبران کو رد کر دیا کیونکہ سپیکر کے مطابق ان کی الیکشن کے معاملات پر ٹرمپ نواز موقف کی وجہ سے کمیٹی پر سوال اٹھ سکتے تھے۔
اس کے نتیجے میں مکارتھی نے سپیکر پیلوسی پر نقلی طریقہ کار اپنانے کا الزام لگایا اور کہا کہ اگر سپیکر اپنا فیصلہ واپس نہیں لیتیں تو ری پبلیکن اس عمل کا حصہ نہیں بنیں گے۔
ماہرین کے مطابق مکارتھی کو ممکنہ طور پر کمیٹی کے سامنے ایک گواہ کے طور پر بلایا جا سکتا ہے، کیونکہ انہوں نے چھ جنوری کو ہونے والے حملے کے روز صدر ٹرمپ سے فون پر بات کر کے ان سے درخواست کی تھی کہ وہ اپنے حامیوں کو کانگریس پر حملہ کرنے سے باز رکھیں۔
سپیکر پیلوسی نے ایک اور ری پبلیکن ایڈم کنزیگر کو کمیٹی کے لیے چنا۔ ایڈم کنزیگر اور لز چینی صرف دو ری پبلیکن ارکان ہیں، جنہون نے ڈیموکریٹکس کے ساتھ کانگریس پر حملے کی تحقیقات کروانے کے لیے پینیل کے بنانے کے حق میں ووٹ دیا تھا۔