ترکی کے جنوب مشرقی صوبے ماردین میں جمعہ کو ایک کار بم اور راکٹ حملے میں دو پولیس اہلکار ہلاک اور 35 دوسرے زخمی ہو گئے ہیں۔
خبررساں ادارے روئیٹرز نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ حملہ شام کی سرحد کے قریب واقع نصيبين کے قصبے میں مقامی وقت کے مطابق صبح چھ بجے ہوا جو مبینہ طور پر کردستان ورکرز پارٹی 'پی کے کے' کے عسکریت پسندوں نے کیا۔
فوری طور پر کسی نے بھی اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
گزشتہ جولائی میں پی کے کے اور حکومت کے درمیان عارضی جنگ بندی کا معاہدہ ناکام ہو گیا تھا جس کے بعد ترکی کی سکیورٹی فورسز پر حملوں اور کرد اکثریت کے جنوب مشرقی علاقوں میں تشدد میں اضافہ ہوا جس میں اب تک سیکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
اس کے علاوہ ترکی کے دوسرے علاقوں میں بھی تشدد کے واقعات بڑھ گئے ہیں گزشتہ ماہ انقرہ میں فوجیوں کی بسوں پر ہوئے مہلک حملوں میں 29 افراد ہلاک ہوئے۔ حکومت نے الزام عائد کیا تھا کہ یہ حملہ شامی کرد ملیشیا 'وائی پی جی' کے ایک رکن نے 'پی کے کے' کی مدد سے کئے تھے۔
عراق و شام میں سرگرم انتہاپسند گروپ داعش نے بھی ترکی میں مبینہ طور پر تین خود کش حملے کیے ان میں سے ایک حملہ گزشتہ سال شامی سرحد کے قریب واقع سروج کے قصبے جبکہ رواں سال جنوری میں دو حملے ہوئے جن میں ایک دارالحکومت انقرہ میں اور دوسرا استنبول میں ہوا۔ ان حملوں میں 140 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔
ترکی کے علاوہ امریکہ اور یورپی یونین بھی 'پی کے کے' کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں۔ اس تنظیم نے ترکی کے خلاف 1984 میں علیحدگی کی تحریک شروع کی تھی جس میں اب تک 40,000 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں اکثریت کردوں کی ہے۔