غزہ میں تین روزہ جنگ بندی کی معیاد جمعہ کی صبح ختم ہونے کے بعد اسرائیل کا کہنا ہے کہ حماس کے عسکریت پسندوں نے اس کے علاقے میں راکٹ داغے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے جمعہ کو ٹوئٹر پر اپنے پیغام مں کہا کہ مقامی وقت کے مطابق صبح آٹھ بجے جنگ بندی ختم ہونے کے بعد کم ازکم دس راکٹ داغے گئے۔ لیکن اس میں کسی طرح کا جانی نقصان نہیں ہوا۔
اسرائیل نے جنگ بندی ختم ہونے کے تین گھنٹوں بعد فضائی کارروائی شروع کی اور فوج کے ترجمان پیٹر لرنر نے فضائی حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ غزہ میں "دہشت گردوں کے بنیادی ڈھانچے" کے خلاف کی گئیں۔
اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے راکٹ حملوں کا "طاقتور" جواب دینے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
حماس کا کہنا ہے کہ قاہرہ میں اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی میں توسیع سے متعلق مذاکرات بے نتیجہ رہے ہیں۔
گو کہ فریقین کے درمیان اتفاق کے امکانات بظاہر کم ہیں لیکن حماس کا کہنا ہے کہ وہ مذاکرات جاری رکھے گا۔
حماس کے بقول اسرائیل نے غزہ کی ناکہ بندی ختم کرنے سمیت اسرائیل نے اس کے کسی مطالبے پر اتفاق نہیں کیا۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ حماس کے غیر مسلح ہونے تک وہ غزہ کی ناکہ بندی ختم نہیں کرے گا۔
اسرائیلی حکام کی طرف سے یہ بیان بھی سامنے آچکا ہے کہ اگر ضروری ہوا تو وہ یکطرفہ طور پر جنگ بندی میں توسیع پر آمادہ ہوں گے۔
یہ جنگ بندی تقریباً چار ہفتوں تک جاری رہنے والی لڑائی کے بعد عارضی طور پر کی گئی تھی۔ لڑائی کے دوران لگ بھگ 1900 فلسطینی ہلاک ہوئے جن میں اکثریت عام شہریوں کی تھی جب کہ اسرائیل کے 64 فوجی اور تین عام شہری مارے گئے۔
حماس مطالبہ کر رہا ہے کہ اسرائیل غزہ کی بندرگاہ کی ناکہ بندی ختم کرے کیونکہ اس کی وجہ سے غزہ کی اقتصادی حالت تقریباً ختم ہو کر رہ گئی ہے اور اسی ناکہ بندی سے فلسطینی محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔
اسرائیلی حکومت کے ترجمان مارک ریجیو نے سی این این ٹیلی ویژن کو بتایا کہ اگر جنگ دوبارہ شروع ہوتی ہے تو یہ واضح ہو جائے گا کہ اس تشدد اور خون خرابے کا ذمہ دار کون ہو گا۔