کراچی میں واقع موبائل فون کنکشنز فراہم کرنے والی کمپنیوں کے دفاتر میں لوگوں کا رش انتہا کو پہنچ رہا ہے۔ صبح سے شام گئے تک لوگوں کا جم غفیر یہاں جمع رہتا ہے۔ پچھلے دو دنوں سے صورتحال یہ ہے کہ رش عملے کے کنٹرول سے باہر ہوتا جا رہا ہے۔
اس رش کی وجہ موبائل فون کنکشنز کی از سر نو بائیومیٹرک تصدیق کی مہم ہے جسے شروع ہوئے منگل کو دوسرا دن تھا۔ کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں موجود ایک فرنچائز کے باہر تک آجانے والی صارفین کی لمبی لائن میں کھڑی خاتون، حنا نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ انہیں فوری طور پر اپنی موبائل سم کی بائیو میٹرک ویری فیکیشن کرانے کے لئے ایس ایم ایس ملا تھا۔
انہوں نے مزید بتایا: ’حالات ایسے ہیں کہ انتظار نہیں کیا جا سکتا تھا۔ تصدیق تو کرانا پڑے گی لائنیں لمبی ہوں یا چھوٹی‘۔
کراچی کے تقریباً ہر حصے میں موبائل فون کمپنیز نے فرنچائز کھولے ہوئے ہیں جہاں ہر روز صارفین کا رش بڑھتا جارہا ہے۔
رش بڑھنے کی ایک وجہ لوڈ شیڈنگ اور کہیں کہیں کمپیوٹر سسٹم کی سست رفتار بھی ہے، جبکہ نمائندے کی جانب سے کئی جگہوں کے سروے کے بعد یہ بات بھی سامنے آئی کہ عملہ غیر معمولی رش سے نمٹنے کے لئے پوری طرح تربیت یافتہ نہیں ہے۔
بیشتر صارفین نے بغیر کسی ایس ایم ایس کا انتظار کئے دفاتر کے باہر لائینں لگالی ہیں، جبکہ جو صارفین ابھی تصدیق نہیں کرا سکے ہیں، انہیں رش کم ہونے کا انتظار ہے۔
سولہ دسمبر کو پشاور میں پیش آنے والے سانحے کے بعد ملک بھر میں انسداد دہشت گردی کے لئے اٹھائے جانے والے اقدامات میں بہت تیزی آگئی ہے۔ ملک میں موبائل فون اور ان کی سمز کو بھی دہشت گردی کے لئے استعمال کیا جاتا رہا ہے، جبکہ یہاں غیرقانونی، غیر رجسٹرڈ اور جعلی ناموں اور طریقوں سے حاصل کردہ سم بھی بہت بڑی تعداد میں موجود ہیں۔
وفاقی حکومت کی جانب سے پانچوں موبائل فون کنکشن کمپنیز کو پابند بنایاگیا ہے کہ وہ تمام سموں کی بائیومیٹرک ویری فیکیشن کریں، تاکہ غیرقانونی سمز کو بند کیا جاسکے ۔ ویری فیکیشن مہم پیر 12جنوری سے شروع ہوئی ہے اور مختلف مراحل طے کرتے ہوئے 90روز بعد ختم ہوجائے گی۔
موبائل فون کمپنیز کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق اس وقت ملک بھر میں 10 کروڑ 30 لاکھ سے زائد موبائل فون سم زیر گردش ہیں۔ پہلے مرحلے میں ملک کے حساس شہروں کراچی، پشاور، ڈیرہ اسماعیل خان، ڈیرہ غازی خان، بلوچستان اور فاٹا کے علاقوں میں زیر استعمال 2 کروڑ 10 لاکھ ،جبکہ ملک کے دیگر حصوں میں زیر استعمال 2 کروڑ 30 لاکھ سموں کی تصدیق کی جائے گی۔
دوسرے مرحلے میں پانچ کروڑ 90 لاکھ سمز کی تصدیق ہوگی۔ صرف پری پیڈ سموں کی تصدیق ہوگی، جبکہ پوسٹ پیڈ سم اس سے مستثنیٰ ہیں، جبکہ ہر مرحلے کی تکمیل کے اگلے ہی دن سے غیر تصدیقی سمیں بند کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔