شام کے صدر بشار الاسد نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ شامی افواج کی طرف سے کیمیائی حملے کرنے کی خبریں ’’سو فیصد‘‘ من گھڑت ہیں۔
اُنھوں نے یہ بات خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ سے انٹرویو میں کہی۔
بشار الاسد کا کہنا تھا کہ اُن کی حکومت نے 2013ء میں اپنے کیمیائی ہتھیاروں کے تمام ذخیرے بین الاقوامی نگرانوں کے حوالے کر دیئے تھے۔
واضح رہے کہ اُن کے اس بیان سے قبل شام سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کی گئی قرارداد کے مسودے کو روس نے ویٹو کر دیا تھا۔
اس قرارداد میں گزشتہ ہفتے شام میں کیمیائی حملے کی مذمت کرنے کے ساتھ ساتھ بشار الاسد کی حکومت سے یہ مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ اس معاملے میں تفتیش کاروں سے تعاون کرے۔
سلامتی کونسل کے تین مستقل رکن ممالک امریکہ، فرانس اور برطانیہ نے یہ قرار داد پیش کی تھی، لیکن روس کی طرف سے اسے ویٹو کر دیا گیا۔ روس کے اس اقدام پر قرارداد پیش کرنے والے تین ممالک نے برہمی کا اظہار کیا ہے۔
گزشتہ ہفتے شامی فوج نے باغیوں کے زیر کنٹرول ایک علاقے خان شیخون میں مبینہ کیمیائی حملہ کیا تھا، جس میں 80 سے زائد افراد ہلاک اور 350 زخمی ہو گئے تھے۔
اس حملے کے بعد سات اپریل کو امریکہ نے شام کے اس فضائی اڈے پر کروز میزائل داغے تھے جہاں سے امریکی فوج کے بقول شامی طیاروں نے پرواز کرتے ہوئے خان شیخون کے علاقے میں مبینہ طور پر کیمیائی حملہ کیا تھا۔