اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ گذشتہ عشرے میں دنیا بھر میں پانچ سال کی عمر پر پہنچنے سے پہلے ہلاک ہونے والے بچوں کی تعداد میں نمایاں کمی آئی ہے، جس کی وجہ صحت عامہ کی دیکھ بھال سہولتوں میں اضافہ، تعلیم اور ترقیاتی پروگراموں کا فروغ نور اقتصادی ترقی ہے۔
اقوام متحدہ کےبچوں سے متعلق ادارے ’ چلڈرن فنڈ‘ کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ سال دنیا بھر میں پانچ سال کی عمرتک پہنچنے سے پہلے ہلاک ہونے والے بچوں کی تعداد 70 لاکھ سے کم تھی جب کہ 1990 میں یہ تعداد ایک کروڑ 20 لاکھ کے لگ بھگ تھی۔
جن ممالک میں بچوں کی اموات کی شرح میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے ، ان میں لاؤس، مشرقی تیمور، لائبیریا، بنگلہ دیش اور روانڈا شامل ہیں۔ جب کہ مشرقی ایشیا اور لاطینی امریکہ کے ممالک میں کم عمر بچوں کی ہلاکتوں کی شرح پہلے کے مقابلے میں نصف رہ گئی ہے۔
تاہم رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2015ء کے اہداف حاصل کرنے کے لیے اب بھی کم عمر بچوں کی ہلاکتوں کو مزید 43 فی صد تک کم کرنے کی ضرورت ہے۔
اقوام متحدہ کا کہناہے کہ ہرروز تقریباً 19 ہزار بچے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پانچ سال سے کم عمری میں ہلاک ہونے والے سب سے زیادہ بچوں کاتعلق سب صحارا افریقی اور جنوبی ایشیائی ممالک سے ہے۔ وہاں بچے ایسی بیماریوں سے ہلاک ہوجاتے ہیں جو قابل علاج موجود ہیں۔ ان علاقوں میں اسہال، ملیریا اور نمونیا زیادہ تر بچوں کی ہلاکت کا سبب بنتا ہے۔
اقوام متحدہ کےبچوں سے متعلق ادارے ’ چلڈرن فنڈ‘ کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ سال دنیا بھر میں پانچ سال کی عمرتک پہنچنے سے پہلے ہلاک ہونے والے بچوں کی تعداد 70 لاکھ سے کم تھی جب کہ 1990 میں یہ تعداد ایک کروڑ 20 لاکھ کے لگ بھگ تھی۔
جن ممالک میں بچوں کی اموات کی شرح میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے ، ان میں لاؤس، مشرقی تیمور، لائبیریا، بنگلہ دیش اور روانڈا شامل ہیں۔ جب کہ مشرقی ایشیا اور لاطینی امریکہ کے ممالک میں کم عمر بچوں کی ہلاکتوں کی شرح پہلے کے مقابلے میں نصف رہ گئی ہے۔
تاہم رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2015ء کے اہداف حاصل کرنے کے لیے اب بھی کم عمر بچوں کی ہلاکتوں کو مزید 43 فی صد تک کم کرنے کی ضرورت ہے۔
اقوام متحدہ کا کہناہے کہ ہرروز تقریباً 19 ہزار بچے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پانچ سال سے کم عمری میں ہلاک ہونے والے سب سے زیادہ بچوں کاتعلق سب صحارا افریقی اور جنوبی ایشیائی ممالک سے ہے۔ وہاں بچے ایسی بیماریوں سے ہلاک ہوجاتے ہیں جو قابل علاج موجود ہیں۔ ان علاقوں میں اسہال، ملیریا اور نمونیا زیادہ تر بچوں کی ہلاکت کا سبب بنتا ہے۔