بھارت کی طرف سے جیش محمد کے سربراہ مسعود اظہر کا نام اقوام متحدہ کی ’بلیک لسٹ‘ میں شامل کیے جانے کی تجویز کی مبینہ طور پر چین کی طرف سے مخالفت کی گئی، جس پر نئی دہلی حکومت نالاں ہے۔
خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان وکاس سوارپ نے مسعود اظہر کا نام دہشت گردوں کی فہرست شامل کرنے کی کوشش کو روکنے پر احتجاج کیا ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق مسٹر وکاس نے واشنگٹن میں جوہری سلامتی سے متعلق کانفرنس کے موقع پر ایک الگ مقام پر کی جانے والی بات چیت میں کہا کہ مسعود اظہر کا نام دہشت گردوں کی فہرست میں شامل نا کرنے کا معاملہ ناقابل فہم ہے۔
تاہم چین کی طرف سے باضابطہ طور یہ نہیں کہا گیا کہ اُس نے مسعود اظہر سے متعلق کسی تجویز کی مخالفت کی اور نا ہی اس بارے میں سامنے آنے والی خبروں پر پاکستان نے کچھ کہا ہے۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق شخصیات پر تعزیرات کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی کمیٹی کو چین کی طرف سے کہا گیا تھا کہ وہ مسعود اظہر پر پابندی سے متعلق تجویز کو معطل کر دے۔
چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بیجنگ میں جمعہ کو ایک نیوز کانفرنس میں کہا تھا کہ انسداد دہشت گری کی عالمی کوششوں میں بیجنگ متحرک اور مضبوط کردار ادا کرتا رہا ہے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان کے مطابق سلامتی کونسل کی کمیٹی کی طرف سے شخصیات پر پابندیوں سے متعلق فہرست کے بارے میں بیجنگ سلامتی کونسل کی قراردادوں اور قواعد کے مطابق حقائق کی بنیاد پر اقدام کر رہا ہے اور اس ’’ضمن میں چین متعلقہ فریقوں سے رابطے میں ہے۔‘‘
پاکستان میں ایک تجزیہ کار حسن عسکری نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ یہ اچھا ہوتا کہ پاکستان اور بھارت مل کر مسعود اظہر کے معاملے کو کسی طرح حل کرتے۔
اُن کے بقول بھارت کی طرف سے جب اس معاملے کو عالمی سطح پر اٹھایا گیا تو پاکستان نے چین سے اپنے تعلقات کو استعمال کرتے ہوئے اسے رکوایا ہے۔
’’اگر ہندوستان کا مقصد ہے کہ دہشت گردی سے نمٹنا تو میرا خیال ہے کہ یہ معاملات دوطرفہ سطح پر آسانی سے طے ہو جاتے ہیں۔‘‘
حسن عسکری نے کہا کہ جب بھارت اس طرح کے معاملات کو عالمی سطح پر لے کر جاتا ہے تو پاکستان بھی کشمیر کے تنازع کو بین الاقوامی برادری کے سامنے اُٹھاتا ہے۔
بھارت میں جواہرلعل نہرو یونیورسٹی سے وابستہ پروفیسر سوارن سنگھ کہتے ہیں کہ دہشت گردی صرف دو ممالک یا کسی خطے کا مسئلہ نہیں ہے اور اُن کے بقول اسی لیے بھارت اس کو اقوام متحدہ میں لے کر گیا۔
’’چین پاکستان کا بہت اہم دوست ہے، اس لیے اُن کی مدد کرتا ہے ایسے موقعوں پر۔۔۔ یہ دہشت گردی کہ جو پریشانی اب ہے، یہ صرف ہندوستان کا مسئلہ نہیں ہے یہ پوری دنیا کا مسئلہ ہے۔‘‘
پٹھان کوٹ حملے کے بعد بھارت کی طرف سے یہ درخواست کی گئی تھی کہ مسعود اظہر کا نام سلامتی کونسل کی کمیٹی کی اُس فہرست میں شامل کیا جائے جن پر پابندی عائد کی جاتی ہے۔
واضح رہے کہ بھارت کا موقف ہے کہ رواں سال جنوری میں پٹھان کوٹ کے علاقے میں بھارتی فضائیہ کے اڈے پر حملے میں جیشں محمد سے وابستہ شدت پسند ملوث تھے۔
اس بارے میں بھارت کی طرف سے فراہم کردہ معلومات کی بنیاد پر پاکستان میں بعض مشتبہ افراد کو گرفتار بھی کیا گیا جب کہ پٹھان کوٹ حملے کی تحقیقات کے لیے پاکستان کی پانچ رکنی ٹیم نے بھارت کا دورہ بھی کیا۔
پاکستانی وزارت خارجہ کے مطابق پٹھان کوٹ حملے کی تحقیقات کے سلسلے میں بھارتی حکومت نے پاکستانی تفتیش کاروں سے کس سطح پر اور کتنا تعاون کیا اس بارے میں صرف اُسی صورت کچھ کہا جائے گا جب پاکستانی ٹیم اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔