چین کے سرکاری میڈیا نے برما میں تیزی سے بڑے پیمانے پر لائی جانے والی اصلاحات سے خبردار کرتے ہوئے کہاہے کہ صرف جمہوریت ہی اس جنوبی ایشیائی ملک کے تمام مسائل حل نہیں کرسکتی۔
کمیونسٹ پارٹی کے زیر اہتمام چلنے والے اخبار گلوبل ٹائمز نے یہ تسلیم کیا ہے کہ برما کی نئی حکومت کے تحت کی جانے والی اصلاحات قوم کے مستقبل سے متعلق توقعات میں غیر معمولی اضافہ کررہی ہیں۔
لیکن اخبار نے مغربی طرز کی جمہوریت کے خطرے سے خبردار کرتے ہوئے کہاہے کہ اصلاحات میں بہت تیزی ہر طرح کے انتہاپسندوں کو بھی مواقع فراہم کرسکتی ہے۔
اخبار نے اس سلسلے میں خاص طورپر حالیہ دنوں میں ملک کے مغربی حصے میں بودھ اور مسلمانوں کے درمیان جنم لینے والے تنازع کا حوالہ دیا جس کے نتیجے میں درجنوں افراد ہلا ک ہوئے تھے اور ہزاروں افراد کو اپنے گھربار چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑاتھا۔
اخبار لکھتا ہے کہ اس طرح کے تنازعات مزید ابتری کی جانب بڑھ سکتے اور قابو سے باہر ہوسکتے ہیں اگر برما مغرب کے بہت زیادہ زیر اثر رہا یا وہ مغربی طرز حکومت پر بہت زیادہ انحصار کرتا رہا۔
چین ، برما کے سابق فوج قیادت کا ایک طویل عرصے سے قریبی اتحادی رہاہے۔ فوج نے کئی عشروں کے اقتدار کے بعد گذشتہ سال اختیارات نئی جمہوری حکومت کو سونپ دیے تھے جس میں سویلن ارکان کی تعداد برائے نام ہے۔
برما کی نئی حکومت تیزی سے سیاسی اصلاحات کررہی ہے ، جس میں سینکڑوں سیاسی قیدیوں کی رہائی اور سینیر شپ کی پابندیاں نرم کرنا شامل ہے۔