چین کے ایک کاروباری شخص کو، جسے ایک عرصے تک انتہائی مطلوب مفرور ملزم قراردیا جاتا تھا، اسمگلنگ اور رشوت کے الزام میں عمر قید کی سزا سنا دی گئی ہے جس سے ملکی تاریخ کی سیاسی بدعنوانی کا ایک بڑا سیکنڈل اپنے انجام کو پہنچ گیا ہے۔
چین کے سرکاری خبررساں ادارے سنہوا نے کہاہے کہ لائی چانگ ژنگ کو جنوب مشرقی شہر ژیامن میں ایک عدالت نے مجرم قرار دیتے ہوئے سزا سنائی۔
چین سے فرار ہونے سے قبل وہ اسی شہر سے کئی برس تک اپنا سمگلنگ کا ایک بڑا گینگ چلاتا رہاتھا۔
عدالت نے یہ قرار دیا کہ لائی 1991ء سے مہنگی اور پرتعیش کاریں، سگریٹ اور دوسرا سامان اسمگل کررہا تھا جس کی مالیت کا اندازہ چار ارب 30 کروڑ ڈالر سے زیادہ ہے ۔ جب کہ اپنے ناجائز کاروبار کو محفوظ رکھنے کے لیے وہ درجنوں عہدے داروں کو رشوت بھی دیتاتھا۔
لائی 1999ء میں اس وقت کینیڈا فرار ہوگیا جب حکام نے بڑے پیمانے پر رشوت خوری کی تحقیقات شروع کیں اور کئی سینیئر فوجی اور پولیس عہدے داروں کو اپنی گرفت میں لے لیا۔
اسے گذشتہ سال اس یقین دہانی کے بعد کینیڈا سے چین بھیج دیا گیا تھا کہ اس پر تشدد نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی اسے موت کی سزا دی جائے گی۔
یہ مقدمہ چین اور کینیڈا کے تعلقات کے لیے ایک امتحان تھا کیونکہ کینیڈا میں موت کی سزا نہیں دی جاتی اور ایسے افراد کو ملک بدر نہیں کیا جاتا نہیں موت کی سزا دیے جانے کا خدشہ ہو۔
چین اس مقدمے میں ملوث کئی افراد کو پہلے ہی موت کی سزائیں دے چکاہے۔