چین نے اقتصادی راہداری کے تحت تین منصوبوں کے لیے فنڈز بیجنگ کی طرف سے مالی حکمت عملی پر نظرثانی مکمل ہونے تک روک دیے ہیں۔
وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال نے چین پاکستان اقتصادی راہداری سے متعلق پارلیمان کی کمیٹی کے اجلاس میں ارکان کو اس بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ ان منصوبوں کو ترک کرنے سے متعلق خبریں بے بنیاد ہیں۔
تاہم انھوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ بیجنگ کی طرف سے نظرثانی کا عمل کب تک مکمل ہو گا۔
اطلاعات کے مطابق یہ عارضی رکاوٹ سی پیک کے تحت بنائی جانے والی شاہراہوں کے نیٹ ورکس سے متعلق ہے اور بیجنگ کی طرف سے اس بارے میں نئے راہنما اصول جاری کرنے تک ان پر کام روک دیا گیا ہے۔
اربوں ڈالر کے چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت چین کے شہر کاشغر سے پاکستان کے جنوب مغربی ساحلی شہر گوادر تک صنعتوں، بنیادی ڈھانچے اور مواصلاحات کا جال بچھایا جانا ہے۔
کمیٹی کے اجلاس میں احسن اقبال نے ارکان کو چین اور پاکستان کے مابین سی پیک کے تحت ان طویل المدت منصوبوں کے بارے میں آگاہ کیا جو ان کے بقول تقریباً ڈیڑھ سال کی مشاورت کے بعد گزشتہ ماہ مشترکہ تعاون کی کمیٹی میں منظور کیے گئے تھے۔
اقتصادی راہداری سے منسلک منصوبوں سے متعلق پاکستان کے سیاسی و سماجی حلقوں کی طرف سے اس بنا پر بھی تنقید دیکھنے میں آتی رہی ہے کہ حکومت اس کا زیادہ فائدہ مبینہ طور پر پنجاب کو منتقل کرنے کے لیے کوشاں ہے۔ تاہم حکومتی عہدیداروں کے بقول راہداری منصوبوں سے حاصل ہونے والے ثمرات پورے ملک کو یکساں طور پر میسر ہوں گے اور اس بارے میں سامنے آنے والے تحفظات کو بھی وقتاً فوقتاً دور کیا جاتا رہا ہے۔
سینیئر تجزیہ کار سلطان محمود حالی کے نزدیک منصوبوں کے لیے عارضی طور پر فنڈز کی فراہمی معطل کرنا کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان دیرینہ اور مضبوط دوستانہ تعلقات کے تناظر میں کسی بھی فریق کی طرف سے سامنے آنے والے تحفظات کو مشاورت سے حل بھی کیا جا سکتا ہے۔
منگل کو وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ "چین اور پاکستان کے ساتھ جو منصوبے طے ہیں ان میں ساتھ ساتھ یہ بھی ہم آہنگی ہے کہ جیسے جیسے منصوبے آگے بڑھیں گے ان پر جائزہ لیا جا سکتا ہے، تو میرے نزدیک یہ کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے۔"
ایک روز قبل ہی منصوبہ بندی کمیشن کے نائب چیئرمین سرتاج عزیز نے اسلام آباد میں چین سے آئے کاروباری شخصیات کے ایک وفد سے گفتگو میں کہا تھا کہ چین ان کے ملک کی قومی ترقی کی کوششوں میں ایک قابل اعتماد شراکت دار بن چکا ہے اور ان دونوں ملکوں کے تعلقات ریاستوں کے مابین تعلقات کے لیے ایک مثال ہیں۔