رسائی کے لنکس

آن لائن سیاسی سرگرمیاں، چین انٹرنیٹ پابندیاں سخت کرے گا


آن لائن سیاسی سرگرمیاں، چین انٹرنیٹ پابندیاں سخت کرے گا
آن لائن سیاسی سرگرمیاں، چین انٹرنیٹ پابندیاں سخت کرے گا

چین کے رہنماؤں نے انٹرنیٹ اور سماجی رابطے کے ذرائع پر اپنی گرفت مضبوط بنانے اور آن لائن سرگرمیوں کی نگرانی میں اضافے کے لیے نئے منصوبوں کا عندیہ دیا ہے۔

چینی حکومت کا یہ اقدام ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب سماجی رابطوں کی ویب سائٹس دنیا بھر کے عوام کے لیے حکومتی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کے اظہار کا ایک موثر ذریعہ بن کر ابھری ہیں جس کے نتیجے میں کئی ممالک میں سیاسی تبدیلیوں کی راہ ہموار ہوئی ہے۔

لیکن چین میں انٹرنیٹ کے بڑھتے ہوئے استعمال اور سیاسی کارکنوں کی جانب سے نئی ٹیکنالوجیز سے بھرپور استفادہ چینی حکومت کی ان کوششوں کے لیے ایک چیلنج بن گیا ہے جو وہ ان جدید ذرائع کے استعمال کو اپنی گرفت میں رکھنے کے لیے کرتی آئی ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ چین میں انٹرنیٹ صارفین کی تعداد 40 کروڑ سے زائد ہے جو دنیا میں سب زیادہ ہے۔ چوں کہ ماضی کے برعکس 'آن لائن فورمز' پر معلومات کے آزادانہ تبادلے کی صورتِ حال میں بہتری آئی ہے لہذا مبصرین سمجھتے ہیں کہ انٹرنیٹ چینی معاشرے میں زیرِ بحث آنے اور موضوعِ گفتگو بننے والے معاملات پر بھی اثر انداز ہورہا ہے۔

'ہانگ کانگ یونی ورسٹی' کے 'چائنا میڈیا پروجیکٹ' سے وابستہ ڈیوڈ بنڈورسکی کا کہنا ہے کہ چین میں انٹرنیٹ پر سیاسی سرگرمیوں میں اضافہ 'فری چین گوانگ چینگ' نامی مہم کے بعد دیکھنے میں آیا ہے۔

چینی حکام عوامی مظاہروں اور برقی ذرائع ابلاغ کے باہمی تعلق پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے آئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ چین میں اقلیتی آبادیوں کے دو اہم علاقوں تبت اور سنکیانگ میں بالترتیب 2008ء اور 2009ء میں ہونے والے پرتشدد مظاہروں کے دوران یہاں انٹرنیٹ اور موبائل فون سروس تک عوام کی رسائی میں رکاوٹیں ڈالی گئی تھیں۔

چین میں انٹرنیٹ استعمال کرنے والے افراد کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کے لیے چینی حکومت نے ہزاروں ملازمین بھرتی کر رکھے ہیں جن کا کام آن لائن پوسٹ کیے گئے مخالفانہ پیغامات کو جلد از جلد مٹانا ہے۔

چینی حکومت نے آن لائن فورمز پر اپنی حمایت میں آراء درج کرنے کے لیے بھی کئی افراد کو ملازم رکھا ہوا ہے۔ یہ افراد '50 سینٹ آرمی کے فوجی' کے نام سے جانے جاتے ہیں کیوں کہ ان لوگوں کو حکومت کی حمایت میں لکھے گئے فی پیغام کا معاوضہ 50 سینٹس ادا کیا جاتا ہے۔

رواں برس کے آغاز میں نامعلوم افراد کی جانب سے چین کے کئی شہروں میں لوگوں کو انٹرنیٹ کے ذریعے کالز کی گئی تھیں جن میں ان سے مشرقِ وسطیٰ میں جاری عوامی احتجاجی تحریک کی حمایت میں مظاہرے کرنے کی اپیل کی گئی تھی۔ واقعہ کے بعد چین کی حکومت نے انٹرنیٹ پر پابندیاں مزید موثر بناتے ہوئے شہروں میں سیکیورٹی سخت کردی تھی۔

چین کی اعلیٰ قیادت سماجی رابطوں کی ویب سائٹس اور برقی پیغامات کی ترسیل کے ذرائع پر اپنی گرفت کو مزید سخت کرنے کا ارادہ ظاہر کرچکی ہے جس کا مقصد چینی حکومت کےبقول "معلومات کی تشہیر کو ضابطے میں لانا" ہے۔

چینی حکومت کی اس حکمتِ عملی کی جانب اس اعلامیہ میں بھی اشارہ کیا گیا ہے جسے حکمران جماعت 'کمیونسٹ پارٹی' کی مرکزی کونسل کے اکتوبر میں ہونے والے اجلاس کے بعد جاری کیا گیا تھا۔

XS
SM
MD
LG