چین کے سابق وزیر برائے ریلوے کو ملک کے تیز ترین ریل نیٹ ورک میں اختیارات کے ناجائز استعمال اور بدعنوانی کے الزامات کا سامنا ہے۔
سرکاری خبر رساں ادارے ژنہوا نے بدھ کو وزیر لیو ژین جن پر الزامات عائد کرنے کی خبر دی ہے۔ لیکن اُن کے خلاف مقدمہ چلانے یا الزامات کی مزید تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔
مسٹر لیو کو 2011ء میں نظم و ضبط کی ’سنگین خلاف‘ ورزی کے غیر واضح الزامات کی بنا پر عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔
سرکاری میڈیا اس سے قبل سابق وزیر پر بھاری رشوت لینے اور غیر قانونی طور پر ٹھیکے دینے کے الزامات عائد کر چکا ہے۔
ساٹھ سالہ مسٹر لیو کی سربراہی میں ملک میں تیز رفتار ’بلٹ ٹرین‘ کے نیٹ ورک منصوبے کی توسیع کی گئی۔
لیکن 2011ء میں دو تیز رفتار ریل گاڑیوں کے ٹکرانے سے 40 افراد کی ہلاکت کے بعد اس منصوبے پر شدید تنقید کی گئی۔
چین کے نو منتخب صدر شی جن پنگ جنہوں نے حال ہی میں کمیونسٹ پارٹی کی سربراہی بھی سنبھالی تھی، نے کہا کہ بدعنوانی کا انسداد اُن کی حکومت کی اولین ترجیح ہو گی۔
سرکاری خبر رساں ادارے ژنہوا نے بدھ کو وزیر لیو ژین جن پر الزامات عائد کرنے کی خبر دی ہے۔ لیکن اُن کے خلاف مقدمہ چلانے یا الزامات کی مزید تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔
مسٹر لیو کو 2011ء میں نظم و ضبط کی ’سنگین خلاف‘ ورزی کے غیر واضح الزامات کی بنا پر عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔
سرکاری میڈیا اس سے قبل سابق وزیر پر بھاری رشوت لینے اور غیر قانونی طور پر ٹھیکے دینے کے الزامات عائد کر چکا ہے۔
ساٹھ سالہ مسٹر لیو کی سربراہی میں ملک میں تیز رفتار ’بلٹ ٹرین‘ کے نیٹ ورک منصوبے کی توسیع کی گئی۔
لیکن 2011ء میں دو تیز رفتار ریل گاڑیوں کے ٹکرانے سے 40 افراد کی ہلاکت کے بعد اس منصوبے پر شدید تنقید کی گئی۔
چین کے نو منتخب صدر شی جن پنگ جنہوں نے حال ہی میں کمیونسٹ پارٹی کی سربراہی بھی سنبھالی تھی، نے کہا کہ بدعنوانی کا انسداد اُن کی حکومت کی اولین ترجیح ہو گی۔