چین نے امریکہ کی جانب سے ایرانی تیل پر عائد پابندیوں کو نظر انداز کرتے ہوئے وہاں سے خام تیل خريدنا شروع کر دیا ہے جس سے ایران کی ڈگمگاتی ہوئی معیشت کو نئی زندگی مل گئی ہے۔
چین سے ایران سے کروڈ آئل خریدنے کا فیصلہ ایک ایسے وقت پر کیا ہے جب فرانس کی ایک بڑی آئل کمپنی ٹوٹل سمیت اکثر یورپی کمپنیوں سے واشنگٹن کی جانب سے رد عمل کے خوف سے ایران سے اپنا کاروبار سمیٹنا شروع کر دیا ہے۔
ایرانی تیل پر امریکی پابندیوں کا اطلاق نومبر سے ہو رہا ہے۔
امریکہ ایران کو اس کے متنازع جوہری پروگرام پر نئے سرے سے مذاكرات کرنے اور مشرق وسطیٰ میں اس کا اثرو رسوخ گھٹانے کے لیے دباؤ بڑھانے کی غرض سے اس کے تیل کی برآمد روکنے کی کوشش کر رہا ہے۔
چین نے امریکہ کے ساتھ تجارتی تنازع شروع ہونے کے بعد واشنگٹن سے امریکی خام تیل کی درآمد روک دی ہے اور کہا ہے کہ وہ یک طرفہ پابندیوں کے خلاف اور ایران کے ساتھ اپنے تجارتی رابطوں کے حق میں ہے۔
خبررساں ادارے روئیٹرز نے ایک باخبر ذریعے کے حوالے سے کہا ہے کہ ایرانی تیل کے چینی خریداروں نے اپنی تقریباً تمام درآمدات کے لیے ایرانی آئل ٹینکر کمپنی این آئی ٹی سی کی جانب منتقل کر دیں ہیں۔
اس تبدیلی کے نتیجے میں اب چین ایرانی تیل کا سب سے بڑا خریدار بن گیا ہے اور وہ امریکی پابندیوں کے باوجود ایران سے تیل کی خریداری جاری رکھنا چاہتا ہے۔
صدر ٹرمپ نے مئی 2015 میں ایران کے جوہری پروگرام پر چھ ملکی عالمی معاہدے سے یہ کہتے ہوئے امریکہ کو معاہدے سے الگ کر لیا تھا کہ وہ اس متفق نہیں ہیں کیونکہ اس کی آڑ میں ایران اپنا جوہری اور میزائل پروگرام جاری رکھے ہوئے ہے۔
تیل پیدا کرنے والے گروپ اوپیک میں ایران کا شمار تیسرے نمبر پر سب سے زیادہ تیل پیدا کرنے والے ملک کے طور پر ہوتا ہے۔ وہ اپنے قومی بجٹ کا ایک بڑا حصہ تیل کی آمدنی سے پورا کرتا ہے۔ چین، جاپان، جنوبی کوریا، بھارت اور یورپی یونین اس کی تیل کی مصنوعات کے سب سے بڑے خریدار ہیں۔