چین نے کہا ہے کہ اسے امریکی فلم اسٹوڈیو 'سونی پکچرز' پر کیے جانے والے سائبر حملے میں شمالی کوریا کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔
چین کی وزارتِ خارجہ کی خاتون ترجمان ہوا چونینگ نے پیر کو بیجنگ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کسی نتیجے پر پہنچنے کے لیے ضروری ہے کہ اس کے لیے تمام شواہد اور بنیادیں موجود ہوں۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے 'سونی پکچرز' پر سائبر حملے کا ذمہ دار شمالی کوریا کو ٹہرانے کے معاملے پر چین وہ موقف اختیار کرے گا جو حقائق کے اعتبار سے بین الاقوامی ضابطوں اور چینی قوانین کے مطابق ہوگا۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز ایک امریکی اہلکار نے کہا تھا کہ امریکہ نے چین سے شمالی کوریا کی جانب سے ہونے والے مبینہ سائبر حملوں کو روکنے کے لیے مدد اور اشتراکِ عمل کی درخواست کی ہے۔
پیر کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے چینی وزارتِ خارجہ کی ترجمان نے امریکہ کی اس مبینہ درخواست کا کوئی تذکرہ نہیں کیا۔
ترجمان نے صحافیوں کو بتایا کہ چین کے وزیرِ خارجہ وانگ یی نے اتوار کو اپنے امریکی ہم منصب جان کیری کے ساتھ ملاقات میں واضح موقف اختیار کیا کہ چین ہر قسم کے سائبر حملوں اور سائبر دہشت گردی کے خلاف ہے۔
خیال رہے کہ چین شمالی کوریا کا دنیا میں واحد بڑا اتحادی ہے اور پیانگ یانگ کی کمیونسٹ حکومت کے خلاف کسی تادیبی کارروائی کو کامیاب بنانے میں اس کا اہم کردار ہوسکتا ہے۔
لیکن یہ امر بھی قابلِ ذکر ہے کہ امریکہ ماضی میں خود چین پر بھی سائبر حملوں اور امریکی اداروں کی سائبر جاسوسی میں ملوث ہونے کے الزامات عائد کرتا رہا ہے۔
شمالی کوریا 'سونی پکچرز' کے کمپیوٹر نظام پر گزشتہ ماہ ہونے والے سائبر حملے میں ملوث ہونے کی سختی سے تردید کرچکا ہے اور پیانگ یانگ حکومت نے دھمکی دی ہے کہ اگر امریکہ نے ان الزامات پر معافی نہیں مانگی تو وہ 'وہائٹ ہاؤس' اور 'پینٹاگون' کو "نشانہ بنائے گا"۔
خطے میں امریکہ کے قریب ترین اتحادی جاپان نے بھی 'سونی پکچرز' پر ہونے والے سائبر حملے کی سخت مذمت کی ہے لیکن حملے کا الزام شمالی کوریا پر عائد کرنے سے احتراز کیا ہے۔
سائبر حملے کے نتیجے میں 'سونی' کے 47 ہزار ملازمین اور اہم شخصیات کی نجی تفصیلات، ای میلز اور اسٹوڈیوز کی مستقبل میں آنے والے فلموں کی معلومات انٹرنیٹ پر جاری ہوگئی تھیں۔
ہیکرز نے فلم اسٹوڈیو کو دھمکی دی تھی کہ اگر اس نے اپنی مزاحیہ فلم 'د ی انٹرویو' کی نمائش منسوخ نہ کی تو نہ صرف اس پر مزید حملے کیے جائیں گے بلکہ فلم دکھانے والے سنیما گھروں اور فلم بینوں کو بھی 'گیارہ ستمبر 2001ء' کی طرز کے حملوں کا نشانہ بنایا جائے گا۔
مذکورہ فلم شمالی کوریا کی کمیونسٹ حکومت کے سربراہ کم جونگ ان کے قتل کی سازش پر بنائی گئی ہے جس پر عمل درآمد کے لیے 'سی آئی اے' دو صحافیوں کی خدمات حاصل کرتی ہے۔
اطلاعات ہیں کہ مزاحیہ فلم میں کمیونسٹ رہنما کا کر مذاق اڑایا گیا ہے اور انہیں مضحکہ خیزا نداز میں پیش کیا گیا ہے۔
امریکہ کے وفاقی تحقیقاتی ادارے 'ایف بی آئی' کے افسران نے رواں ہفتے اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں قرار دیا تھا کہ گزشتہ ماہ 'سونی اسٹوڈیوز' کے کمپیوٹر سسٹم پر ہونے والے سائبر حملے میں شمالی کوریا کی حکومت بالواسطہ طور پر ملوث تھی۔