چین کے ایک اخبار شنگھائی ڈیلی کی ایک خبرمیں بتایا گیا ہے کہ ملک کا پہلا طیارہ بردار بحری جہاز سمندر میں اپنے آزمائشی سفر کے بعد شمال مشرقی بندرگاہ دالیان پہنچ گیا ہے۔
شنگھائی ڈیلی کے مطابق طیارہ بردار بحری جہاز اتوار کی صبح خیرمقدمی توپوں اور تالیوں کی گونج میں بندرگاہ میں داخل ہوا۔ اخبار نے لکھا ہے کہ بحری جہاز پر نیوی کے کئی عہدے دار چلتے پھرتے دکھائی دے رہے تھے مگر اس پر نصب تمام ہتھیاروں کو ڈھانپ دیا گیاتھا۔
اخبار کے مطابق اس بحری جہاز کو 1998ء میں چین نے یوکرین سے خریداتھا اور اس کی تزئن و آرائش اور ضروری ردوبدل کیا گیاتھا۔ جہاز اپنے تجرباتی سفر پر گذشہ بدھ کو روانہ ہوا تھا۔ یہ ایک ایسا وقت ہے جب چین کو جنوبی اور مشرقی بحیرہ چین میں بڑھتی ہوئی علاقائی کشیدگی کا سامنا کرنا پڑ رہاہے۔
امریکہ نے چین کے طیارہ بردار بحری جہاز میں شفافیت کے حوالے سے اپنے خدشات ظاہر کیے ہیں۔
لیکن چینی عہدے داروں کا کہناہے کہ ان کا طیارہ بردار بحری جہاز کسی کے لیے خطرہ نہیں ہے اور اس کا بنیادی مقصد سائنسی تحقیق اور تربیت ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ چین اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کے پانچ مستقل ارکان میں شامل واحد ایسا ملک ہے جس کے پاس اپنا کوئی آپریشنل طیارہ بردار بحری جہاز نہیں ہے۔