رسائی کے لنکس

کرونا وائرس: چین میں بڑے پیمانے پر ٹیسٹنگ، لیکن معیار پر سوال کیوں؟


چین کا دعویٰ ہے کہ اس نے روزانہ 40 لاکھ ٹیسٹنگ کٹس تیار کرنے کی صلاحیت حاصل کر لی ہے۔ (فائل فوٹو)
چین کا دعویٰ ہے کہ اس نے روزانہ 40 لاکھ ٹیسٹنگ کٹس تیار کرنے کی صلاحیت حاصل کر لی ہے۔ (فائل فوٹو)

چین میں کرونا وائرس کی وبا کا زور ٹوٹنے کے بعد معمولات زندگی بحال ہو رہے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود اسکولز، دفاتر اور دیگر مقامات پر بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے تعاون سے بڑے پیمانے پر ٹیسٹنگ کا سلسلہ جاری ہے۔

چین میں معمولات زندگی کی جزوی بحالی کے بعد کمپنیاں، اسکول اور انفرادی سطح پر لوگ بھی ٹیسٹنگ کے اس عمل سے گزر رہے ہیں۔ البتہ ناقدین ٹیسٹنگ کٹس کے معیار پر سوالات بھی اُٹھا رہے ہیں۔

چین میں بڑے پیمانے پر 'اینٹی باڈی ٹیسٹنگ' کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ اس ٹیسٹ سے یہ تعین ہوتا ہے کہ آیا کوئی شخص کرونا وائرس سے متاثر ہوا یا نہیں۔

خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق چین کی ٹیکنالوجی کمپنی 'سینا' نے ایک اسکول میں خصوصی ٹیسٹنگ روم قائم کر رکھا ہے۔ جہاں کلاس روم جانے سے قبل کرونا وائرس کے ٹیسٹ کے لیے طلبہ کے نمونے لیے جا رہے ہیں۔

اسی طرح ایک مسافر کو کرونا ٹیسٹ کے بعد دوسرے صوبے کا سفر کرنے کی اجازت دی گئی۔

چینی حکام کا کہنا ہے کہ وائرس کا پھیلاؤ رکنے کے باوجود وہ بڑے پیمانے پر ٹیسٹنگ کا عمل جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس ضمن میں ٹیکنالوجی کمپنیاں ٹیسٹنگ کٹس کی تیاری میں مصروفِ عمل ہیں۔

ای کامرس کی بڑی کمپنی 'علی بابا' اور جے ڈی نے بیجنگ کے دو بڑے ہوٹلز سمیت مختلف مقامات پر خصوصی ٹیسٹنگ کاؤنٹرز قائم کر رکھے ہیں۔ جہاں 28 سے 36 ڈالر کے عوض شہریوں کے ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں۔

چین کے اسکولوں میں بھی بڑے پیمانے پر ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں۔
چین کے اسکولوں میں بھی بڑے پیمانے پر ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں۔

'اے ایف پی' کے مطابق بیجنگ میں ٹیسٹ کرانے کا رجحان سب سے زیادہ ہے۔ جہاں لوگ بزنس میٹنگز اور دوسرے شہروں کے سفر سے قبل اپنا ٹیسٹ کرانے کو ترجیح دے رہے ہیں۔

چین کے ایک بڑے نجی اسکول میں لگ بھگ 20 ہزار اساتذہ اور طلبہ کے 13 اپریل سے اب تک کرونا ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں۔ جن بچوں کے ٹیسٹ منفی آ رہے ہیں، صرف اُنہیں کلاس روم میں جانے کی اجازت دی جا رہی ہے۔

چینی حکام کا دعویٰ ہے کہ اُنہوں نے روزانہ 40 لاکھ ٹیسٹنگ کٹس کی تیاری کی صلاحیت حاصل کر لی ہے۔ تاہم ناقدین ان کٹس کے معیار پر سوالات اُٹھا رہے ہیں۔

چین کے سنٹر فار ڈیزیز کنٹرول میں ماہر وبائی امراض وہ زن یو نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ 'نیوکلیک ایسڈ' ٹیسٹنگ کے ذریعے 50 سے 70 فی صد امکان ہوتا ہے کہ وائرس کا پتا چل سکے۔ لہذٰا یہ ٹیسٹ قابلِ اعتبار نہیں ہیں۔

امریکہ کی تنقید

وائٹ ہاؤس کے مشیر برائے تجارت پیٹر ناوارو نے بھی چین پر الزام لگایا ہے کہ وہ غیر معیاری ٹیسٹنگ کے ذریعے دنیا کو گمراہ کر رہا ہے۔

امریکی نشریاتی ادارے 'فاکس نیوز' سے گفتگو کرتے ہوئے پیٹر ناوارو نے بتایا کہ چین بڑے پیمانے پر 'اینٹی باڈی ٹیسٹ' کر رہا ہے۔ جو غیر معیاری ہیں اور ناقابل اعتبار ہیں۔

وائرس کے پھیلاؤ کے باعث امریکہ خود بھی ٹیسٹنگ صلاحیت میں اضافے کے لیے کوشاں ہے۔

چینی ماہرین کا دعویٰ ہے کہ 'اینٹی باڈی ٹیسٹنگ' معیاری ہیں اور یہ حفاظتی اقدامات کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے کیے جا رہے ہیں۔

دنیا کے کئی ممالک چین سے ٹیسٹنگ کٹس خریدنے کے خواہاں ہیں۔ چینی کمپنیوں کا دعویٰ ہے کہ ان کی تیار کردہ کٹس معیاری ہیں۔

چین کی کئی کمپنیوں نے ٹیسٹنگ کٹس کی پیداوار میں بھی اضافہ کر دیا ہے۔ مختلف کمپنیوں نے وائرس سے زیادہ متاثر ہونے والے ملکوں اٹلی اور فرانس کو بھی ٹیسٹنگ کٹس برآمد کی ہیں۔

خیال رہے کہ حالیہ دنوں میں بھارت نے چین سے پانچ لاکھ کٹس درآمد کرنے کا آرڈر بھی غیر معیاری ہونے کا عذر پیش کرتے ہوئے منسوخ کر دیا تھا۔ چین نے بھارت کے اس اقدام پر ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔

XS
SM
MD
LG