چین کے ایک اعلیٰ حکومتی اہلکار نے تبت کے کرماپا لاما کے بارے میں بھارتی میڈیا کی ان قیاس آرائیوں کی تردید کی ہے کہ بودھ راہنما مبینہ طور پر بیجنگ حکومت کے ایجنٹ ہیں۔
واضح رہے کہ بھارتی پولیس کرماپا لاما کی رہائش گاہ سے بڑی تعداد میں غیر ملکی کرنسی کی برآمدگی کے بعد ان کے خلاف تحقیقات میں مصروف ہے۔
پیرکے روز چین کی حکمران جماعت ’کمیونسٹ پارٹی آف چائنا‘ کے ایک اعلیٰ عہدیدار زو ژیٹاؤ نے اپنے ایک بیان میں تبتی لاما کے حوالے سے بھارتی میڈیا میں کی جانے والی قیاس آرائیوں کی سختی سے تردید کی ہے۔
اپنے بیان میں چینی راہنما کا کہنا ہے کہ کہ وہ کرماپا کے بارے میں بھارتی میڈیا کے ان الزامات کو یکسر مسترد کرتے ہیں کہ بدھ راہنما چینی حکومت کے ایجنٹ یا جاسوس ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کا بودھ راہنما کے معاملات کی تفتیش کرنا چین پربھارت کے بداعتمادی پر مبنی رویہ کا مظہر ہے۔
گزشتہ ہفتے بھارتی پولیس نے کرماپالاما کے زیرِ انتظام چلنی والی خانقاہوں اور دیگر مقامات سے چینی یوآن سمیت دیگر غیر ملکی کرنسی برآمد کرنے کا دعویٰ کیا تھا جس کی مالیت دس لاکھ ڈالرز بتائی جاتی ہے۔ واقعے کے بعد پولیس نے کرماپا لاما کے کئی مشیروں اور نائبین کو اپنی حراست میں لے لیا تھا جن سے تفتیش کی جارہی ہے۔
1999 میں چین چھوڑ کر بھارت نقل مکانی کرنے والے کرماپا لاما تبت کے جلاوطن بودھ رہنماؤں میں تیسرے نمبر پر ہیں اور ان کا نام تبت کی بودھ آبادی کے 75 سالہ روحانی و سیاسی پیشوا دلائی لاما کے ممکنہ جانشین کے طور پر لیا جاتا رہاہے۔
25 سالہ کرماپا لاما چین سے جلاوطنی اختیار کرنے والے دلائی لاما سمیت دیگر تبتی رہنماؤں اور بودھ بھکشووں کے مرکز شمالی بھارتی شہر دھرم شالا میں مقیم ہیں۔
دریں اثناء بھارتی میڈیا میں دلائی لاما سے منسوب ایک بیان میں بودھ روحانی پیشوا نے واقعہ کی ہر پہلو سے تحقیقات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
میڈیا کے مطابق بھارتی شہر بنگلور کے دورے پر آئے ہوئے ایک تبتی رہنما نے کہا ہے کہ ’اس معاملے میں کسی قسم کی کوتاہی کا امکان موجود ہوسکتا ہے‘۔ تاہم دلائی لاما نے یہ بھی کہا کہ یہ بھی ممکن ہے کہ کرماپا لاما سے برآمد ہونے والی رقم دنیا کے کئی ممالک میں موجود ان کے پیروکاروں نے انہیں بطورِ نذرانہ بھیجی ہو۔
واضح رہے کہ چین تبت کو اپنا اٹوٹ انگ سمجھتا ہے اور بھارت کی ایک جنوبی ریاست کو "جنوبی تبت" قرار دیتے ہوئے اس پر اپنا دعویٰ کرتا ہے۔ چین میں تبتی بدھوں کے جلاوطن روحانی پیشوا دلائی لاما کو علیحدگی پسند رہنما قرار دیا جاتا ہے اور بھارت کی جانب سے دلائی لاما اور ان کے ساتھیوں کی میزبانی دونوں ممالک کے درمیان موجود تنازعات میں سرِفہرست ہے۔