اگرچہ عالمی معیشت کی حالت میں ابھی تک زیادہ بہتری دکھائی نہیں دے رہی مگرا یک رپورٹ کے مطابق سیاحت کا شعبہ ترقی کررہاہے اور بیرون ملک جانے والے سیاحوں کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ چین کے باشندے سیاحت میں زیادہ دلچسپی لے رہے ہیں اور ان کی ایک بڑی تعداد امریکہ کا رخ کرتی ہے۔
یونیورسٹی آف لندن کی جانب سے کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق سال 2010 میں پانچ کروڑ 70 لاکھ چینیوں نےسیاحت کے لیے دوسرے ممالک کا رخ کیا، یہ شرح 2009 سے20 فیصد زیادہ تھی۔
دنیا بھر کے ہوٹلز چین کے ان سیاحوں کی بڑھتی ہوئی آمدرورفت کے پیش ِ نظر اپنے ہوٹلوں میں چینی زبان میں انٹرنیٹ استعمال کرنے کی سہولت فراہم کر رہے ہیں۔
لاس اینجلس کے ایک ہوٹل میں چینی سیاحوں کے لیے نہ صرف چینی کھانے پیش کیے جاتے ہیں بلکہ انہیں اپنے گھر کا سا ماحول فراہم کرنے کی کوشش بھی کی جاتی ہے۔ ہوٹل میں چین کا آرائشی سامان دکھائی دیتا ہے اور سب سےبڑھ کر یہ کہ ہوٹل کے عملے کے چینی نژاد ارکان بھی شامل ہیں۔
چین سےتعلق رکھنے والے سیاحوں زیادہ تر تعداد اگرچہ ایشیائی ممالک کا رخ کرتی ہے لیکن اب یہ رجحان تبدیل ہوتا ہوا دکھائی دے رہاہے کہ اور اپنی تعطیلات مغربی ممالک کے تفریحی مقامات پر گذارنے کے لیے جارہے ہیں۔ خاص طورپر امریکہ میں۔
ژہو یان ایک ٹورسٹ گائیڈ ہیں ۔ ان کا کہناہے کہ اس کی ایک وجہ تو یہ ہے چینی یوان امریکی ڈالر کی نسبت زیادہ مستحکم ہے اسی لیے چین کے سیاحوں کو بیرون ملک خریداری کرنا سستا پڑتا ہے ۔ اور امریکہ آنے کی ایک وجہ یہ ہے وہ ایک سپر پاور ہے ، اس لیے وہ یہاں آنا پسند کرتے ہیں۔
ژہو کہتی ہیں کہ چینی سیاحوں کو یہاں کی شاپنگ بہت پسند ہے۔ حالانکہ یہاں فروخت ہونے والا بہت سا سامان چین سے ہی بن کر آتا ہے۔
بہت سی عالمی کمپنیوں کی فیکٹریاں چین میں ہیں۔ لیکن جو مال وہ چین میں فروخت کرتے ہیں اس کا معیار اس سامان سے مختلف ہوتا ہے جو وہ امریکہ میں فروخت کے لیے پیش کیا جاتا ہے۔