شمالی کوریا کی طرف سے طویل فاصلے تک مار کرنے والے راکٹ اور جوہری تجربے کی دھمکیوں کے تناظر میں چین نے جزیرہ نما کوریا میں کشیدگی میں اضافے کے کسی بھی اقدام کے خلاف خبردار کیا ہے۔
جمعہ کو وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر براک اوباما کے ہمراہ مشترکہ نیوز کانفرنس میں چین کے صدر شی جنپنگ نے شمالی کوریا کا نام لیے بغیر کہا کہ "ہم ایسے تمام اقدامات کے خلاف ہیں جو جزیرہ نما کوریا میں کشیدگی کا باعث بنیں یا اقوام متحدہ (کی قراردادوں) کے خلاف ہوں"۔
دونوں رہنماؤں نے جزیرہ نما کوریا کو اسلحے سے پاک کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ بھی کیا۔
صدر اوباما کا کہنا تھا کہ "امریکہ اور چین نے جزیرہ نما کوریا کو مکمل اور مصدقہ اور پرامن طریقے سے اسلحے سے پاک کرنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔"
ان کا کہنا تھا کہ واشنگٹن اور بیجنگ پیانگ یانگ کو ایک جوہری ریاست کے طور پر قبول نہیں کریں گے۔
"ہم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی تمام متعلقہ قراردادوں پر مکمل عملدرآمد کا مطالبہ کرتے ہیں اور ہم شمالی کوریا کو جوہری ہتھیار رکھنے والی ریاست کے طور پر قبول نہیں کریں گے۔"
حال ہی میں شمالی کوریا نے اعلان کیا تھا کہ اس نے اپنی تمام جوہری تنصیبات پر کام شروع کر دیا ہے۔ اس سے قبل وہ یہ اعلان بھی کر چکا ہے کہ وہ "سیٹلائیٹس" خلا میں بھیجے گا۔
مبصرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ پیانگ یانگ دس اکتوبر کو حکمران ورکرز پارٹی کے قیام کی سالگرہ کے موقع پر طویل فاصلے تک مار کرنے والا راکٹ فائر کر سکتا ہے۔
جنوبی کوریا کی وزارت دفاع کے ترجمان کم من سیوک نے جمعرات کو صحافیوں کو بتایا تھا کہ ان کی فوج کو ایسا سراغ نہیں ملا کہ جس سے فوری طور پر راکٹ فائر کرنے کے امکانات کا پتا چلتا ہو۔