بالی وڈ انڈسٹری دنیا بھر میں اپنے پر پھیلائے ہوئے ہے۔ دنیا میں جہاں کہیں بھی ہندی بولنے اور سمجھنے والے لوگ موجود ہیں، وہاں بھارتی فلمیں دیکھی اور پسند کی جاتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بالی وڈ میں پیسے کی ریل پیل ہے اور معمولی سے معمولی فلموں پر بھی بڑی بڑی رقمیں خرچ کی جاتی ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ بالی وڈ انڈسٹری بہت سے ایسے ممالک میں بھی اپنی فلموں کے لیے نئی مارکیٹ تلاش کر رہی ہے جہاں نہ تو ہندی بولی اور سمجھی جاتی ہے اور نہ ہی کبھی اس سے پہلے بالی وڈ فلمیں وہاں دکھائی گئیں۔
اس کی سب سے بڑی مثال چین ہے جہاں گزشتہ سال پہلی مرتبہ عامر خان کی فلم ’دنگل‘ چینی زبان کے سب ٹائٹلز کے ساتھ دکھائی گئی۔
دنیا کے دیگر ممالک کی طرح چین میں بھی فلم نے کروڑوں کا بزنس کیا۔ اس کامیابی کو دیکھتے ہوئے ’دنگل‘ کے بعد ’سیکریٹ سپر اسٹار‘، ’باہو بلی‘ اور سلمان خان کی ’سلطان‘ جیسی بڑے بجٹ کی کئی فلموں نے بھی چین کا رخ کیا اور زبردست بزنس کرنے میں کامیابی حاصل کی۔
اور اب باری پاکستان کی ہے۔ پاکستانی سنیما نے طویل سنہری دور کے بعد کئی عشروں بعد نیا جنم لیا ہے۔ ملک میں سنیما انڈسٹری کے ساتھ ساتھ فلم انڈسٹری کا بھی ظہور ہوا ہے اور چونکہ پاکستان اور چین کے تعلقات تاریخی ہیں اس لیے پاکستانی انٹرٹینمنٹ انڈسٹری خاص کر فلمیں وہاں نئی مارکیٹ کی تلاش میں ہیں۔
گو کہ ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ بالی ووڈ فلموں کی موجودگی میں پاکستانی فلموں کے لیے کامیابی کی راہیں کس حد تک کھلتی ہیں، لیکن اتنا ضرور ہے کہ جہاں پاکستان اور چین کے درمیان تجارتی راہداری، توانائی اور ریلوے جیسے منصوبوں میں چینی سرمایہ کاری ہو رہی ہے، وہیں یہ بھی خارج از امکان نہیں کہ کسی روز چین کی جانب سے پاکستان کی فلم انڈسٹری میں بھی سرمایہ کاری کا اعلان ہوجائے۔
علی ظفر کے بقول ایسی صورت میں مشترکہ فلم سازی کا سب سے بڑا فائدہ پاکستان کو ہی ہوگا۔ یہاں سرمایہ کاری، جدید ٹیکنالوجی اور دونوں ممالک کے دیرینہ تعلقات کی نئی راہیں کھلیں گی۔
چین دنیا کا آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑا ملک ہے اور اگر یہاں پاکستانی فلموں نے بزنس کرنا شروع کیا تو بالی وڈ فلموں کی طرح پاکستان فلمی انڈسٹری میں بھی پیسے کی ریل پیل ہوسکتی ہے اور کچھ بعید نہیں کہ ملکی فلمیں بھی چند روز میں ہی کروڑوں روپے کا بزنس کرنے لگیں۔
پاکستانی اداکار و گلوکار علی ظفر ان دنوں اسی مقصد کے تحت چین میں موجود ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ ان کی ایک کمرشل فلم ’طیفا ان ٹربل‘ کو بھی پہلی مرتبہ ’سلک روڈ انٹرنیشنل فلم فیسٹیول‘ میں نمائش کا موقع ملا ہے۔
’طیفا ان ٹربل‘ جیو فلمز، مانڈوی والا انٹرٹینمنٹ اور لائٹ اینگلز کی مشترکہ پیشکش ہے۔ اور 'جیو فلمز' کے محمد ناصر کے بقول یہ 'سلک روڈ انٹرنیشنل فلم فیسٹیول‘ میں دکھائی جانے والی پہلی پاکستانی فلم ہے۔
محمد ناصر نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ یہ فیسٹیول چین کے شہر فوزوہو میں جاری ہے۔ علی ظفر ’طیفا ان ٹربل‘ کے پروڈیوسر ہونے کے ساتھ ساتھ معاون مصنف بھی ہیں اور ان دنوں فیسٹیول کے تحت منعقد ہونے والی کانفرنس میں شریک ہیں۔
اس کانفرنس کے دوران علی ظفر نے پاکستان اور چین کے باہمی تعلقات کو سینما اور فلم کے ذریعے مزید وسعت دینے کی حمایت کی اور پاکستانی فلم انڈسٹری میں سرمایہ کاری کے امکانات کے بارے میں چینی فلم انڈسٹری کے ذمہ داران کو آگاہ کیا۔
کانفرنس میں پاکستان کے علاوہ بھارت، ترکی، کینیڈا، جنوبی افریقہ، مصر، تیونس، کروشیا، سربیا، ملائیشیا اور جارجیا کے وفود نے بھی شرکت کی۔
چین کے علاوہ سعودی عرب بھی پاکستانی فلموں کی ایک نئی اور بڑی مارکیٹ ہوسکتا ہے۔
سعودی عرب میں نئے نئے سنیما ہالز کھل رہے ہیں اور اس شعبے میں اصلاحات کے بعد غیر ملکی فلم ساز اداروں نے بھاری سرمایہ کاری کے معاہدے کیے ہیں۔
سعودی سنیما انڈسٹری میں پاکستانی فلموں کو متعارف کرانے میں چینی مارکیٹ کے مقابلے میں نصف سے بھی کم محنت لگے گی کیوں کہ یہاں اردو بولنے اور سمجھنے والوں کی کثیر تعداد موجود ہے۔
ملکی فلموں کے لیے دوسری آسانی یہ بھی ہوگی کہ خلیجی ملکوں میں سن 70 کی دہائی سے پاکستانی ڈراموں کی مانگ رہی ہے اور بہتر مارکیٹنگ سے فلموں کے لیے بھی میدان ہموار کیا جاسکتا ہے۔