سنگر اور ایکٹر علی ظفر کی فلم ’طیفا اِن ٹربل‘ پاکستان میں سنیماؤں میں ریلیز کر دی گئی ہے۔ ایسے میں علی ظفر پر میشا شفیع کی جانب سے ہراسمنٹ کے الزامات کو لے کر مختلف سنیماؤں میں اس فلم کے خلاف سماجی کارکن اور شہری احتجاج کر رہے ہیں۔
کراچی کے نیپلیکس سنیما میں کل ہونے والے پریمئیر پر شہریوں کی ایک بڑی تعداد نے احتجاج میں حصہ لیا۔ صحافی حسن زیدی نے ٹوئیٹر پر لکھا کہ وہ اس بات پر حیران ہوئے کہ احتجاج میں اتنے زیادہ لوگوں نے حصہ لیا۔
ماریہ غنی نے احتجاج کی تصاویر ٹویٹ کیں جن میں ’’طیفا ہی ٹربل ہے‘‘ اور ’’میشا انصاف دو‘‘ کے نعرے درج تھے۔
مریم نے لکھا کہ جو لوگ آج علی ظفر کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں ان پر انہیں فخر ہے۔ جب تک ایسے لوگ موجود رہیں گے تب تک عورتوں کے لئے اس دنیا کو بہتر جگہ بنانے کی امید بندھی رہے گی۔
ویکنٹ وائسز نام کے اکاونٹ نے ٹویٹ کیا کہ ’طیفا اِن ٹربل‘ کے خلاف احتجاج اس ہفتے کی بہترین خبر ہے۔
فیزان نے احتجاج کی ویڈیو ٹویٹ کی۔
یہ احتجاج دوسرے دن بھی جاری رہے اور کراچی کے علاوہ لاہور میں سنے پلیکس سنیما کے باہر بھی مظاہرہ کیا گیا۔
معروف سماجی کارکن عمار علی جان نے فیس بک پر پوسٹ کیا کہ لاہور میں سنے پلیکس میں علی ظفر کی فلم کے باہر ان کے کچھ طلبا احتجاج کر رہے ہیں جنہیں پولیس کی جانب سے ہراس کیا جارہا ہے۔ عمار علی جان نے لکھا کہ ہم ایک ایسے ملک میں رہتے ہیں کہ جہاں خدیجہ جیسی خواتیں کو نہ انصاف ملتا ہے نہ تحفظ مگر خواتین کو ہراس کرنے والے مرد نہ صرف بچ جاتے ہیں بلکہ انہیں ریاست کی جانب سے مدد بھی ملتی ہے۔ یہ بدلنا چاہئے۔
فیس بک پر ’گرلز ایٹ ڈھابہ‘ نے اپنے بیان میں لکھا کہ جنسی ہراسانی کرنے والے مرد اپنے پیسے اور شہرت کی وجہ سے تحفظ حاصل کرتے ہیں۔ یہ اپنا منفی رویہ برقرار رکھتے ہیں کیونکہ ایسے مردوں کے پاس خواتین کو نقصان پہنچانے اور انہیں خاموش کروانے کی صلاحیت ہوتی ہے اور طاقتور لوگ اور ادارے ان کے ساتھ ہوتے ہیں۔
سوشل میڈیا پر ایسے بھی لوگ تھے جنہوں نے اس احتجاج کے خلاف اپنی رائے کا اظہار کیا۔
الشبہ نعیم نے لکھا کہ اگرچہ وہ سمجھتی ہیں کہ ایسے شخص کو جس پر جنسی ہراسانی کا الزام لگا ہو شرم دلانی چاہئے مگر یہ مووی صرف علی ظفر کے بارے میں نہیں ہے۔ اور بھی بہت سے لوگ ہیں جو اس کا حصہ ہیں اور اس مووی کو نقصان سے ان کا بھی نقصان ہے۔
فیس بک پر شمائل سرفراز نے لکھا کہ ہم ایسی قوم ہیں جو اپنے آپ کو ہی تباہ کرنے میں لگی ہوئی ہے۔ کوئی کیوں ہمارے ہاں آکر اپنا سرمایہ پاکستان کی فلم انڈسٹری پر لگائے اگر ہم ایسے منصوبے کو ناکام کرنے کے درپے ہوں گے کیوں کہ ہم کسی کا جرم ثابت ہونے سے پہلے ہی اسے مجرم تصور کرتے ہیں۔
گلوکارہ اور اداکارہ میشا شفیع نے اپریل میں علی ظفر پر یہ الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے ایک سے زائد بار میشا شفیع کو جنسی ہراسانی کا نشانہ بنایا تھا۔
علی ظفر نے ان الزامات کو مسترد کر دیا تھا اور لاہور ہائی کورٹ میں میشا شفیع کے خلاف 100 کروڑ روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا تھا، جس میں موقف اختیار کیا تھا کہ میشا شفیع نے جھوٹے الزامات لگا کر ان کی شہرت اور ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے۔