امریکہ کے دو اخبارات نے خبر دی ہے کہ خفیہ ادارہ ’سی آئی اے‘ بھی اس ہی قانون کو استعمال میں لاتے ہوئے رقوم کی بین الاقوامی ترسیل کا ریکارڈ جمع کرتا رہا ہے جس قانون کے تحت نیشنل سکیورٹی ایجنسی ’این ایس اے‘ نے ٹیلی فون اور انٹرنیٹ ریکارڈ کی تفصیلات اکٹھا کی تھیں۔
’دی نیویارک ٹائمز‘ اور ’وال اسٹریٹ جرنل‘ نے جمعہ کو خبر دی کہ امریکی حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس پروگرام کی تصدیق کی ہے۔
ان اخباری اطلاعات کے مطابق رقوم کی بین الاقوامی ترسیل کی نگرانی کا پروگرام ’’پیٹریاٹ ایکٹ‘‘ کے تحت شروع کیا گیا۔ یہ ایکٹ 11 ستمبر 2001ء کو امریکہ میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کے بعد نافذ کیا گیا تھا۔
نیویارک ٹائمز کی خبر میں رقوم کی ترسیل کے لیے ایک کمپنی ’ویسٹرن یونین‘ کا ذکر کیا گیا۔ کمپنی نے اس پروگرام میں اپنی شمولیت کی تصدیق نہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ وفاقی قوانین پر عمل کرتی ہے جن کے تحت بینکوں کو مشتبہ ترسیلات زر کی نشاندہی کرنا ہوتی ہے۔
اخبار نے ایک عہدیدار کے حوالے سے کہا ہے کہ وفاقی قوانین کے تحت رقوم کی ترسیل کی چھان بین سے قبل یہ معلوم کرنا ضروری ہے کہ متعلقہ عمل کا تعلق کسی دہشت گرد تنظیم ہے۔
قانون کے مطابق حاصل کی گئی معلومات کو وضع کردہ مخصوص سالوں کے اندر ہی ضائع کرنا بھی ضروری ہے۔
امریکی حکومت کی طرف سے معلومات کے حصول کے مختلف پروگراموں کی تفصیلات این ایس اے کے سابق کنٹریکٹر ایڈورڈ اسنوڈن کی طرف سے متعدد خفیہ معلومات افشا کیے جانے سے منظر عام پر آئی تھیں۔ اوباما انتظامیہ ان پروگراموں کو قومی سلامتی کے لیے ضروری قرار دے کر ان کا دفاع کرتی رہی ہے۔
نیویارک ٹائمز کی خبر میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایسے ہی دیگر پروگراموں کی مزید تفصیلات بھی منظر عام پر آسکتی ہیں۔
’دی نیویارک ٹائمز‘ اور ’وال اسٹریٹ جرنل‘ نے جمعہ کو خبر دی کہ امریکی حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس پروگرام کی تصدیق کی ہے۔
ان اخباری اطلاعات کے مطابق رقوم کی بین الاقوامی ترسیل کی نگرانی کا پروگرام ’’پیٹریاٹ ایکٹ‘‘ کے تحت شروع کیا گیا۔ یہ ایکٹ 11 ستمبر 2001ء کو امریکہ میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کے بعد نافذ کیا گیا تھا۔
نیویارک ٹائمز کی خبر میں رقوم کی ترسیل کے لیے ایک کمپنی ’ویسٹرن یونین‘ کا ذکر کیا گیا۔ کمپنی نے اس پروگرام میں اپنی شمولیت کی تصدیق نہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ وفاقی قوانین پر عمل کرتی ہے جن کے تحت بینکوں کو مشتبہ ترسیلات زر کی نشاندہی کرنا ہوتی ہے۔
اخبار نے ایک عہدیدار کے حوالے سے کہا ہے کہ وفاقی قوانین کے تحت رقوم کی ترسیل کی چھان بین سے قبل یہ معلوم کرنا ضروری ہے کہ متعلقہ عمل کا تعلق کسی دہشت گرد تنظیم ہے۔
قانون کے مطابق حاصل کی گئی معلومات کو وضع کردہ مخصوص سالوں کے اندر ہی ضائع کرنا بھی ضروری ہے۔
امریکی حکومت کی طرف سے معلومات کے حصول کے مختلف پروگراموں کی تفصیلات این ایس اے کے سابق کنٹریکٹر ایڈورڈ اسنوڈن کی طرف سے متعدد خفیہ معلومات افشا کیے جانے سے منظر عام پر آئی تھیں۔ اوباما انتظامیہ ان پروگراموں کو قومی سلامتی کے لیے ضروری قرار دے کر ان کا دفاع کرتی رہی ہے۔
نیویارک ٹائمز کی خبر میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایسے ہی دیگر پروگراموں کی مزید تفصیلات بھی منظر عام پر آسکتی ہیں۔