رسائی کے لنکس

دولت اسلامیہ کے شدت پسندوں کی تعداد 31 ہزار سے زائد


سی آئی اے کے ترجمان کے بقول رواں سال جون میں عراق اور شام کے متعدد علاقوں پر قبضہ کرنے اور یہاں خلافت کا اعلان کرنے کے بعد دولت اسلامیہ کی طرف سے لوگوں کی بھرتی میں بظاہر تیزی آئی۔

امریکہ کے خفیہ ادارے کا کہنا ہے کہ عراق اور شام میں موجود شدت پسند گروہ دولت اسلامیہ کے جنگجووں کی تعداد 20 ہزار سے 31500 تک ہے۔

سنٹرل انٹیلی جنس ایجنسی "سی آئی اے" کے ایک ترجمان نے بتایا کہ یہ تعداد پہلے کے اندازوں سے کہیں زیادہ ہے۔ قبل ازیں بتایا گیا تھا کہ ان شدت پسندوں کی تعداد 10 ہزار تک ہو سکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ رواں سال جون میں عراق اور شام کے متعدد علاقوں پر قبضہ کرنے اور یہاں خلافت کا اعلان کرنے کے بعد دولت اسلامیہ کی طرف سے لوگوں کی بھرتی میں تیزی آئی۔

جمعرات کو ہی دس خلیجی اور عرب ممالک کے وزرا نے عزم ظاہر کیا تھا کہ وہ دولت اسلامیہ کے عسکریت پسندوں کے خلاف امریکہ کے "مربوط فوجی مہم" میں شریک ہو رہے ہیں۔

جدہ میں سعودی عہدیداروں، خلیج تعاون کونسل کے حکام، مصر، عراق، اردن اور لبنان کے نمائندوں اور امریکی وزیرخارجہ جان کیری کے درمیان بات چیت کے بعد کہا گیا کہ یہ سب دہشت گردوں کے خطرے بشمول دولت اسلامیہ سے نمٹنے کے لیے متحد ہیں۔

غیر عرب سنی ملک ترکی نے بھی مذاکرات میں شرکت کی لیکن شیعہ ریاستوں شام اور ایران کی ان میں عدم شرکت مشرق وسطیٰ میں فرقہ وارانہ تقسیم کو ظاہر کرتی ہے۔

اجلاس کے بعد ایک مشترکہ اعلامیے میں ایسے اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا گیا جن کا ذکر بدھ کو امریکی صدر براک اوباما نے دولت اسلامیہ شدت پسندوں کے نمٹنے کے لیے کیا ہے۔

ان میں دولت اسلامیہ کو مالی وسائل کی فراہمی میں رکاوٹ، غیر ملکی جنگجووں کا راستہ روکنا، عسکریت پسندوں کی کارروائیوں سے متاثرہ افراد تک امداد پہنچانا اور شدت پسندوں کے "نفرت انگیز نظریات" کا مقابلہ کرنا شامل ہیں۔

XS
SM
MD
LG