امریکہ کے خفیہ ادارے 'سی آئی اے' کے ڈائریکٹر جان برینن نے کہا کہ گزشتہ ہفتے سعودی عرب میں ہوئے تین بم حملے داعش کی طرف سے کیے جانے والے حملوں سے 'مماثلت" رکھتے ہیں۔
ان حملوں کی ذمہ داری کسی نے بھی قبول نہیں کی تھی تاہم برینن نے بدھ کو واشنگٹن میں امریکی تھنک ٹینک بروکنگ انسٹی ٹیوٹ میں ایک تقریب میں کہا کہ " میرے خیال میں وہ تین حملے داعش کی کارروائی تھی"۔
"داعش ایک نہایت ہی سنگین خطرہ ہے ناصرف یورپ اور امریکہ کے لیے ۔۔ بلکہ سعودی عرب کے لیے بھی ہے"۔
ایک خود کش حملہ آور نے چار جولائی کو مدینہ شہر میں مسجد نبوی کے قریب واقع ایک چوکی پر اپنے جسم سے بندھے بارودی مواد میں دھماکا کر دیا۔ اس واقعہ کے چند ہی گھنٹوں کے بعد سعودی عرب کی وزارت داخلہ نے کہا کہ اس واقعہ میں چار سکیورٹی اہلکار ہلاک اور پانچ دیگر اس وقت زخمی ہو گئے جب انہوں نے حملہ آور کو مسجد کے طرف آگے بڑھنے سے روکا۔
گزشتہ ہفتے سعودی عرب میں دو دھماکے اور بھی ہوئے۔ ان میں سے پہلا حملہ جدہ میں امریکی قونصل خانے کے باہر جب کہ دوسرا شیعہ اکثریتی علاقے قطیف میں ہوا۔
ان حملوں کے چند دنوں کے بعد سعودی حکومت کی طرف جاری ایک بیان میں 12 پاکستانیوں سمیت 19 مشتبہ افراد کو حراست میں لینے کا بتایا گیا تھا۔
گزشتہ ایک سال کے دوراں سعودی حکام کی طرف حراست میں لیے جانے والے شدت پسندوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ سعودی عرب کے بڑے عالم شیخ عبدالعزیز الشیخ داعش کو "اسلام کا دشمن" قرار دے چکے ہیں۔