عراق کے شہر موصل میں داعش کے زیر کنٹرول حصے سے فرار ہونے کی کوشش کے دوران ہلاک ہونے والے درجنوں عام شہریوں کی لاشیں شہر کے ںواح میں واقع ایک سڑک پر پڑی ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں مرد، عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں ۔
خبر رساں ادارے روئیڑز کی ٹی وی ٹیم نے زنجیلی کے ضلع سے باہر کی طرف آنے والی سڑکوں پر ہلاک ہونے والوں کا سامان بکھر پڑا دیکھا تھا۔ زنجیلی ان تین اضلاع میں سے ایک ہے جو اب بھی شدت پسند تنظیم داعش کے قبضے میں ہے۔
ابھی تک یہ واضح نہیں کہ یہ افراد کیسے ہلاک ہوئے تاہم فری برما رینجرز کے امدادای ادارے سے وابستہ ڈیو یوبنک نے روئیٹرز کو بتایا کہ " گزشتہ دو روز کے دوران یہاں سے جان بچا کر بھاگنے کی کوشش کرنے والوں کو داعش گولی مار کر ہلاک کر رہی ہے۔"
انہوں نے مزید کہا کہ "میں نے 50 سے زائد لاشیں دیکھیں۔۔۔ہم نے ایک شخص اور ایک بچی کو بچا لیا۔"
رپورٹ کے مطابق سیکڑوں دیگر افراد جن میں بعض زخمی ہیں اور بعض کمبلوں میں لاشوں کو لپیٹ کر اٹھا کر حکومت کے زیر کنٹرول علاقے میں پہنچنے میں کامیاب ہوئے۔
بتایا جاتا ہے کہ داعش کے جنگو عام شہریوں کو اپنے ساتھ رکھنا چاہتے ہیں تاکہ سرکاری فورسز کی پیش قدمی کو روکا جا سکے۔
عراق کی سرکاری فورسز نے جنوری میں مشرقی موصل پر دوبارہ قبضہ کر لیا تھا اور شہر کے مغربی علاقے میں داعش کے زیر کنٹرول علاقے کو واگزر کروانے کے لیے 27 مئی کو ایک نئی کارروائی کا آغاز کیا جہاں بہت ہی مشکل صورتحال میں تقریباً دو لاکھ افراد پھنسے ہوئے ہیں۔
عراقی فورسز نے امریکہ کی زیر قیادت اتحاد کی حمایت سے گزشتہ سال اکتوبر میں موصل کو واگزار کروانے کی کارروائی کا آغاز کیا تاہم اس مہم میں توقع سے زیادہ عرصہ بیت گیا ہے۔
عراق کے شمال میں واقع شہر موصل پر داعش نے 2014 میں قبضہ کیا تھا۔
گزشتہ ماہ لڑائی میں شدت آنے کے بعد موصل سے جان بچا کر بھاگنے والے افراد کی تعداد میں اضافہ ہو گیا ہے۔
عراقی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ اکتوبر کو شہر کو واگزار کروانے کی مہم شروع ہونے کے بعد سے تقریباً سات لاکھ افراد شہر سے نکل چکے ہیں۔