رسائی کے لنکس

موسمیاتی تبدیلی، چرند پرند کو لاحق خطرات: رپورٹ


’قطبی ریچھ سمندر کی برفانی تہ پر رہتا ہے۔ کرہٴزمین کے ماحول میں تپش بڑھنے کی صورت میں، اُس کی جائے روئیدگی تنگ ہوتی جارہی ہے۔ کھلے پانی میں شکار کے قابل نہ رہنے کے بعد، قطبی ریچھ مر کھپ رہے ہیں۔۔۔‘

ماحولیات کی حقیقت کی تائید کرنے والوں نے موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں چرند پرند کی نقل مکانی کے بحران کا انتباہ دیا ہے۔

اُنھوں نے موسمیاتی تبدیلی کا معاہدہ طے کرنے پر مامور مذاکرات کاروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایسی شقوں کی منظوری دیں جن کی مدد سے بڑے پیمانے پر نقل وطن کو روکا جاسکے، اور مشکل سے دوچار ہونے والی مخلوق کا مداویٰ کیا جاسکے، تاکہ وہ موسم کی تبدیلی کی نئی حقیقت کو اختیار کرنے کے قابل بن جائیں۔

عالمی ادارے کے ایک نامور ماہر کے بقول، ’قطبی ریچھ سمندر کی برفانی تہ پر رہتا ہے۔ کرہٴزمین کے ماحول میں تپش بڑھنے کی صورت میں، اُس کی جائے روئیدگی تنگ ہوتی جارہی ہے۔ کھلے پانی میں شکار کے قابل نہ رہنے کے بعد، قطبی ریچھ مر کھپ رہے ہیں، کبھی ڈوبنے کے نتیجے میں تو کبھی وہ اپنے ہم جنس کو تلاش کرنے کی جستجو ہیں، جو نایاب ہوتے جا رہے رہے۔‘

ایک تازہ وڈیو رپورٹ میں، بیزار آئے ہوئے قطبی ریچھ کو تیرتے ہوئے ’آئس برگ‘ پر سوار ہونے پر مجبور دکھایا گیا ہے، جو اُس کے مصیبت زدہ ہونے کی ایک دل خراش علامت اور داستان ہے۔


ہوزے رورا، اقوام متحدہ کے تارکین وطن سے متعلق ادارے میں بین الاقوامی تحفظ کے ڈائریکٹر کے مشیر خصوصی ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ قطبی ریچھ موسمیاتی تبدیلی کی حقیقت کی ایک نمایاں شکل بن کر سامنے آیا ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ اکثر و بیشتر، اِسے موسمیاتی تبدیلی کی ایک قائل کرنے والی تصویر گردانہ جاتا ہے۔ تاہم، ہم اُس وقت ششدر رہ گئے جب ہم نے انسانوں پر اس کے اثرات دیکھے، اور یوٕں محسوس ہوا جیسے یہ اہم بات ہمارے بحث مباحثے میں اُسی شد و مد سے اب تک موجود نہیں۔

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین سالانہ چار کروڑ 63 لاکھ تارکین وطن کی مدد کا کام انجام دیتا ہے، جن کا کوئی وطن نہیں، جو وطن واپسی کے منتظر ہیں یا پھر داخلی طور پر نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں۔

اِن میں سے زیادہ تر لوگوں کو پہلے ہی دنیا کے ایسے مقامات پر رہنا پڑتا ہے جو موسمی تبدیلی کی زد میں ہوتے ہیں۔

ہوزے رورا کہتے ہیں کہ موسمیاتی تبدیلی کی بنیاد پر نقل مکانی آئندہ برسوں کے دوران سنگین چیلنج کی صورت اختیار کرلے گی۔

عالمی سربراہان کی جانب سے پیرس میں موسمیاتی تبدیلی کے معاہدے پر دستخط کرنے میں ابھی 10 ماہ باقی ہیں۔

عالمی ادارے کے اہل کار کا کہنا ہے کہ اب اس سنگین معاملے سے نبردآزما ہونے کے لیے وقت کم رہ گیا ہے، اس سے پہلے کہ بیشمار لوگ نقل مکانی پر مجبور ہوں، جو ایک حقیقت پر مبنی پیش گوئی ہے۔

XS
SM
MD
LG