دنیا میں آلودگی پھیلانے والے دو بڑے ممالک، امریکہ اور چین نے گرین ہاؤس گیس کے اخراج پر قابو پانے کے لئے منگل کو پیرس میں اقوام متحدہ کے موسمیاتی تبدیلی کانفرنس کے موقع پر ایک نئے عزم کا اظہار کیا ہے۔
امریکی صدر براک اوباما اور چین کے صدر زی جن پنگ کے درمیان کانفرنس کےپہلے دن الگ ملاقات ہوئی جس میں دونوں رہنماؤں نے داعش کے خلاف جنگ، دونوں ممالک کے درمیان ٹیکنالوجی کی سلامتی، جنوبی چین میں بحری تنازعات کے پرامن حل سمیت کئی عالمی اور علاقائی مسائل پر تبادلہٴ خیال کیا۔
ملاقات کے بعد میں جاری ہونے والے ایک مشترکہ اعلامیے میں دونوں رہنماؤں نے آلودگی پر قابو پانے کے حوالے سے گزشتہ برس کئے گئے وعدے پر عملدرآمد کا عزم نو کیا اور کہا کہ یہ کانفرنس روایتی موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجوں سے نمٹنے کا بہترین موقع ہے۔
چین نے یہ عزم ایک ایسے وقت کیا ہے جب اس کے دارالحکومت بیجنگ کا آلودگی کا ریکاڈ اس سال بدترین رہا ہے، جس کی وجہ سے چین آلودگی پیدا کرنے والی فیکٹریوں کی پیداوار میں کمی لانے پر مجبور ہوا۔
صدر اوباما کا کہنا تھا کہ دنیا کی دو بڑی معیشتوں اور کاربن پیدا کرنے والے بڑے ممالک کی حثیت سے ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ آلودگی کی روک تھام کے لئے مناسب اقدامات کریں۔
صدر اوباما سے نجی ملاقات سے پہلے چینی صدر زی نے کہا کہ چین اور امریکہ دونوں کے لئے یہ بہت اہم ہے کہ بڑے ممالک کے درمیان عدم مسابقت، غیر متنازعہ، باہمی احترام اور تعاون پر مبنی تعلقات کے ایک ماڈل کے قیام کے لئے سمت کا تعین کیا جائے۔
دونوں رہنماؤں کے درمیان بات چیت کے بعد وائٹ ہاؤس نے اپنے بیان میں کہا کہ صدر اوباما نے ملاقات میں چین اور امریکہ کے درمیان ماہ ستمبر میں حقوق دانش کی چوری کرنے والوں کی کسی صورت حمایت نہ کرنے اور علاقائی مسائل کو باہمی بات چیت سے حل کرنے کے فیصلے کی استقامت پر زور دیا ہے،تاکہ جنوبی بحیرہ چین میں جزیرے پر کنڑول کا تنازعے کو پرامن اور بین الااقوامی قانون کے مطابق حل کیا جاسکے۔
امریکہ کا کہنا ہے کہ دونوں قائدین نے جزیرہ نما کوریا میں تخفیف ایٹمی اسلحہ کے اپنے عزم کا اعادہ کیا اور کہا کہ ایران کو ایٹمی ہتھیار بنانے سے روکنے کے بین الاقوامی معاہدے پر عملدرآمد کے لئے دونوں ملک مل کر کام کریں گے۔