عرب اتحاد کی افواج نے یمن کے حدیدہ ہوائی اڈے کا کنٹرول سنبھال لیا ہے، جو ایران سے منسلک حوثیوں کے قبضے میں تھا، جسے اس بندرگاہ والے شہر سے واگزار کرنے کے حوالے سے ایک اہم قدم سمجھا جا رہا ہے، جس سے ایک ہفتہ قبل لڑائی رہائشی علاقوں تک پھیل گئی تھی۔
ہوائی اڈے کو واگزار کرانے کا اعلان بدھ کے روز اتحاد کے کمانڈر، عبدالسلام الشیہی نے متحدہ عرب عمارات کے سرکاری خبر رساں ادارے ’وام‘ نے ایک وڈیو پوسٹ کرکے کیا۔
شہر پر قبضے کی عرب اتحاد کو کوشش نے انسانی حقوق کے بحران کے جنم لینے کا خوف پیدا کر دیا ہے، چونکہ برآمدات کے لیے یہ حوثیوں کے داخل ہونے کا بنیادی مقام ہے اور یمن کے لاکھوں شہریوں کی شہ رگ خیال کیا جاتا ہے۔
سعودی قیادت والے اتحاد نے سنہ 2015 میں یمن کی خانہ جنگی میں مداخلت کی تاکہ حکومت یمن ملک کےکثیر آبادی والے اُن حصوں پر حوثیوں کا کنٹرول خالی کرا سکے اور بین الاقوامی طور پر تسلیم کی جانے والی حکومت کو دوبارہ اقتدار میں لا سکے۔
اتحاد نے ایران کی مخالف علاقائی طاقت پر الزام لگایا ہے کہ اُس نے شہر کو اسلحہ فراہم کرنے کا مرکز بنا رکھا ہے، جنھیں باغی فواج اسمگل کر رہی ہیں۔ ایران نے اس الزام کی تردید کی ہے۔
اقوام متحدہ نے متنبہ کیا ہے کہ حدیدہ کی بندرگاہ پر حملے سے تقریباً 85 لاکھ یمنیوں کو قحط کی صورت حال درپیش ہو سکتی ہے، چونکہ ایسے اقدام سے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر سمندری راستے سے فراہم کی جانے والی امداد متاثر ہوگی۔