کرونا وائرس کے پھیلاؤ میں اضافہ مسلسل جاری ہے اور ہفتے کے روز امریکہ یورپ کے ملک اٹلی کو پیچھے چھوڑ کر ایک ایسا ملک بن گیا ہے جہاں دنیا بھر میں اس عالمگیر مہلک وبا سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔
تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، ہفتے کی سہ پہر تک امریکہ میں ہلاکتوں کی تعداد 20 ہزار سے آگے نکل چکی تھی اور مریض سوا پانچ لاکھ کے قریب تھے، جب کہ ہفتے کے روز اٹلی میں 619 ہلاکتیں ہوئیں جو ایک روز پہلے کے عدد 570 کے مقابلے میں زیادہ ہیں۔ اس طرح پہلے جو یہ قیاس کیا جا رہا تھا کہ یورپ میں مہلک وائرس کا زور ٹوٹ رہا ہے، ہلاکتوں اور مریضوں، دونوں کی تعداد میں اضافے سے بکھر گیا ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس صورت حال کو افسوس ناک قرار دیا ہے۔ یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ مریضوں کی ایک بڑی تعداد کے پیش نظر ہلاکتوں میں نمایاں اضافہ ہو سکتا ہے اور ماہرین کے یہ اندازے درست ثابت ہو سکتے ہیں کہ امریکہ میں اموات ایک لاکھ سے بڑھ سکتی ہیں۔
امریکہ میں سب سے زیادہ ہلاکتیں نیویارک میں ہوئی ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس سب سے متاثرہ ریاست میں گھروں پر ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں حالیہ دنوں میں کئی گنا اضافہ ہو چکا ہے۔
ہفتے کے روز نیویارک کے میئر بل ڈی بلاسیو نے اعلان کیا ہے کہ تعلیمی ادارے جو 20 اپریل سے کھلنے تھے، اب پورے تعلیمی سال کے دوران بند رکھے جائیں گے۔
اس وقت امریکہ بھر میں سماجی فاصلے کو قائم رکھنے کے اصول پر عمل کیا جا رہا ہے جس کی میعاد 30 اپریل کو ختم ہوگی۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ صدر ٹرمپ اس کے بعد دفاتر کھولنے کا حکم دے کر ملک میں معمول کی زندگی بحال کرتے ہیں یا اس معیاد میں توسیع کرتے ہیں۔
نیویارک ٹائمز میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ سے متعلق نئے ماڈلز یہ ظاہر کرتے ہیں کہ اگر 30 اپریل کو میل جول کی پابندیاں اٹھائی گئیں تو گرمیوں کے موسم میں وائرس کے پھیلاؤ میں مزید اضافہ ہو گا۔