کروناوائرس کا سراغ لگانے والے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ وائرس کے ماخذ کی تلاش پر جاری تحقیق کا دائرہ کار چین سے وسیع کر کے جنوب مشرقی ایشیا تک پھیلانا ہوگا۔
وائس آف امریکہ کے ژومبر پیٹر نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ وائرس کے پھوٹنے کی جگہ کی نشاندہی کے لیے کی جانے والی تحقیق کا مقصد آئندہ ایسی عالمی وبا کو پھوٹنے سے روکنا ہے۔
کووڈ 19 وبا کے پھوٹنے کے بعد سے اب تک سائنسدانوں نے اس مرض کا باعث بننے والے وائرس کے ماخذ کی تلاش میں اپنی توجہ چین کے صوبے ووہان پر مرکوز کر رکھی ہے۔
کرونا وائرس سے 96 فیصد تک جینز کی مماثلت رکھنے والا ایک وائرس چین کے صوبے یونان میں گزشتہ سال دریافت کیا گیا تھا۔
لیکن تحقیق کے بعد اب معلوم ہوا ہے کہ کرونا وائرس سے ملتا جلتا وائرس چین کے یونان صوبے سے کہیں دور تھائی لینڈ اور کمبوڈیا میں بھی پایا گیا ہے۔ اس دریافت کے بعد عالمی ادارہ صحت کے وائرس پر تحقیق کرنے والے سائنسدانوں کی ٹیم کا کہنا ہے کہ اب جنوب مشرقی ایشیا کو اس تحقیق میں شامل کیا جائے۔
ان ٘محققین کی ہدایات کی روشنی میں اس تلاش میں چمگاڈروں کا تعاقب کیا جائے گا۔ چمگاڈروں کی کچھ اقسام کے بارے میں یہ پہلے ہی سے معلوم ہے کہ وہ کرونا وائرس کے خاندان کا ماخذ ہیں۔ اسی لیے انہیں کرونا وائس کے پھوٹنے کا بڑا ذریعہ سمجھا جا رہا ہے۔
اس سلسلے میں محقق پیٹر داسزاک کا کہنا ہے کہ سائنسدانوں نے پہلے ہی کرونا وائرس سے ملتے جلتے ایک سو کے قریب سارز ٹو نامی وائرس کی شناخت کر رکھی ہے۔
لیکن انہوں نے وائس آف امریکہ کے صحافی ژومبر پیٹر کو بتایا کہ اب تک میانمار، لاؤس اور ویت نام جیسے ممالک میں کام کرنا باقی ہے تا کہ اس بات کا پتا چلایا جا سکے کہ کیا اس وائرس کی اقسام ان ملکوں میں بھی موجود ہیں۔
سائنسدانوں نے کمبوڈیا میں "ہارس شو" نامی چمگاڈروں کی قسم میں سارز کووڈ ٹو یعنی کرونا وائرس سے ملتے جلتے وائرس دریافت کر رکھے ہیں۔ اپنی ایک رپورٹ میں سائنسدانوں نے کہا ہے کہ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ کرونا وائرس بہت بڑے خطے میں پھیلا ہوا ہے۔ اسی لیے جنوب مشرقی ایشیا کے تمام علاقے کو اس وائرس کے ماخذ کی کھوج میں شامل کرنا ضروری ہے۔
یاد رہے کہ اس سال فروری میں سائنسدانوں نے تھائی لینڈ میں بنکاک کے قریب چمگاڈروں میں کرونا وائرس سے ملتے جلتے وائرس کی ایک قسم دریافت کی۔ ان چمگاڈروں کو کرونا وائرس کے خلاف لڑنے والی اینٹی باڈیز کے ہمراہ اس وقت پایا گیا جب تھائی لینڈ کے جنوب میں ملایشیا کے قریب اسمگل ہونے والے ایک جنگلی جانور پینگولن کو سرکاری تحویل میں لیا گیا تھا۔