کرونا وائرس کے پھوٹنے کے منبے کا سراغ لگانے والی عالمی ادراہ صحت کے سائنس دانوں کی ٹیم نے چین میں ووہان کے اس بازار کا دورہ کیا جہاں گوشت، مچھلی اور دیگر آبی حیات کا گوشت فروخت ہوتا ہے۔
سائنس دان یہ جاننا چاہتے ہیں کہ وائرس نے کہاں جنم لیا، کس جانور میں، اور یہ انسانوں میں کیسے پھیلا۔ تاہم یہ جاننے میں بررسوں بھی لگ سکتے ہیں۔
ٹیم "وُوہان انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی اور ووہان سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول" کا بھی دورہ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
کرونا وائرس کے بہت سے کی ، سن 2019 کے آواخر میں سامنے آئے تھے، جن کا تعلق ووہان میں سمندر سے حاصل ہونے والی خوراک فروخت کرنے والی مارکیٹ سے جڑتا ہے۔ اسے ہوآنان سی فوڈ مارکیٹ کے نام سے جانا جاتا ہے۔
اس کے بعد اس وائرس نے دس کروڑ سے زائد افراد کو اپنی لپیٹ میں لیا اور اس سے 22 لاکھ افراد ہلاک ہوئے۔
سائنس دانوں نے ووہان میں ایک اسپتال کا دورہ کیا جس نے کرونا وائرس کے اولین مریضوں کا علاج کیا تھا۔
دورہ کرنے والی ٹیم میں شامل، ہالینڈ سے تعلق رکھنے والی سائنس دان میرین کوپ مینز کا ہفتے کے روز اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہنا تھا کہ ہم ابھی ابھی ووہان میں وبائی امراض کا علاج کرنے میں مہارت رکھنے والے اسپتال سے واپس آئے ہیں جہاں اس وبا کے اولین مریضوں کو علاج کیلئے بھیجا گیا تھا۔ وہاں ہمیں وہی کہانیاں سننے کو ملیں جو ہم نے اپنے آئی سی یو کے ڈاکٹروں سے سنیں تھیں۔
چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن کا کہنا ہے کہ ملک میں جنوری میں دو ہزار کے قریب مقامی کرونا وائرس کے مریضوں کا اندراج کیا۔ یہ تعداد مارچ سن 2020 کے بعد سب سے زیادہ ہے۔
دریں اثنا یورپی یونین کا کہنا ہے کہ برطانوی کمپنی، ایسٹرا زینیکا نے یورپی ملکوں میں مزید 90 لاکھ ویکسین بھیجنے پر اتفاق کیا ہے۔
اُدھر براعظم افریقہ میں چند ممالک ہی اپنی آبادی کو ویکسین دینے کا آغاز کر رہے ہیں۔ اتوار کے روز گھانا نے اعلان کیا تھا کہ وہ 17 اشاریہ 6 ملین ویکسین حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس کی پہلی کھیپ ماررچ میں پہنچے گی۔
اسرائیل نے پانچ ہزار ویکسین فلسطین کو دینے کا ا علان کیا ہے جو کہ وہاں فرنٹ لائن کارکنان کو دی جائے گی۔ اسرائیل کو فلسطینی عوام کے لیے ویکسین نہ دینے پر تنقید کا سامنا رہا ہے۔
روس نے بھی اتوار کے روز خبر دی کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک میں کوووڈ نائیٹین کے 18ہزار نئے کیس سامنے ہیں۔
جانز ہاپکنز یونیرسٹی میں قائم کرونا وائرس ریسورس سینٹر کا اتوار کے روز کہنا تھا امریکہ میں ابھی تک کرونا وائرس کے سب سے زیادہ مریض موجود ہیں، جن کی تعداد دو کروڑ اور 60 لاکھ ہے، اور اس کےبعد بھارت کا نمبر آتا ہے جہاں ایک کروڑ اور 70 لاکھ افراد اس وائرس کی زد میں آ چکے ہیں۔