موڈرنا ویکسین کے امیکرون ویریئنٹ سے بچاؤ کے لیے کلینکل ٹرائلز
امریکی دوا ساز کمپنی 'موڈرنا' نے کرونا وائرس کی نئی قسم امیکرون کے خلاف بوسٹر شاٹس کے کلینکل ٹرائلز کا آغاز کر دیا ہے۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ ٹرائلز 600 بالغ افراد پر کیے جا رہے ہیں جن میں سے نصف چھ ماہ قبل تک موڈرنا ویکسین کی دو ڈوزز لگوا چکے ہیں۔ جب کہ نصف وہ ہیں جو دو ڈوزز کے علاوہ بوسٹر ڈوز بھی لگوا چکے ہیں۔
موڈرنا کا کہنا ہے کہ نئی بوسٹر ڈوز امیکرون ویریئنٹ سے نمٹنے کے لیے ویکسین کی تیسری اور چوتھی بوسٹر ڈوز کے طور پر استعمال کی جا سکے گی اور یہ وائرس کی بدلتی ہوئی ہیئت کے خلاف مؤثر ثابت ہو گی۔
اس سے قبل فائزر اور بائیو این ٹیک بھی اعلان کر چکے ہیں کہ وہ امیکرون کی بوسٹر ڈوز کی تیاری کا آغاز کر رہے ہیں۔
امریکہ 112 ممالک کو کرونا ویکسین کی 40 کروڑ خوراکیں مفت فراہم کر چکا ہے: وائٹ ہاؤس
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ امریکہ افریقی ممالک کینیا اور مراکش کو کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین کی 20 لاکھ سے زائد خوراکیں فراہم کرے گا۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان نے بدھ کو ایک بیان میں بتایا کہ اب تک امریکہ اس مہلک وبا کے مقابلے کے لیے دنیا کے 112 ممالک کو ویکسین کی 40 کروڑ خوراکیں عطیہ کر چکا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ اس بیماری سے بچاؤ کے لیے امریکہ دنیا کے دیگر ممالک کی مدد کے لیے قائدانہ کردار ادا کر رہا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے ایک عہدے دار نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ جیسا کہ صدر بائیڈن واضح کر چکے ہیں کہ امریکہ کرونا وبا کے مقابلے کے لیے دنیا کے دیگر ممالک کی مدد جاری رکھے گا۔ اسی سلسلے کے تحت کینیا اور مراکش کو فائزر ویکسین کی 20 لاکھ خوراکیں فراہم کی جائیں گی۔ ان میں سے لک بھگ پانچ لاکھ 17 ہزار خوراکیں کینیا جب کہ 15 لاکھ سے زائد خوراکیں مراکش کو فراہم کی جائیں گی۔
برطانیہ میں کرونا پابندیاں ختم
برطانیہ نے کرونا وائرس کی قسم امیکرون سے نمٹنے کے لیے عائد کی گئی پابندیاں جمعرات کو ہٹا لی ہیں جس کے بعد شہریوں کے عوامی مقامات پر ماسک پہننے کی پابندی بھی ختم کر دی گئی ہے۔
برطانیہ میں گزشتہ دو ہفتوں کے دوران مثبت کیسز کی شرح میں تیزی سے کمی آئی تھی جس کے بعد حکام نے کرونا پابندیاں ہٹانے کا فیصلہ کیا۔
برطانوی حکومت نے آٹھ دسمبر کو امیکرون کے پھیلاؤ کے پیشِ نظر 'پلان بی' کے نام سے پابندیاں عائد کی تھیں۔
نئی پابندیوں کے تحت بند مقامات پر ماسک پہننے کی پابندی بھی ختم کر دی گئی ہے جب کہ نائٹ کلبوں، ریسٹورنٹس اور دیگر عوامی مقامات پر جانے کے لیے ویکسین سرٹیفکیٹ دکھانے کی شرط بھی ختم کر دی گئی ہے۔
البتہ کرونا ٹیسٹ مثبت آنے کی صورت میں اب بھی پانچ روز کے لیے آئسولیشن اختیار کرنا ضروری ہے۔ وزیرِ اعظم بورس جانسن نے عندیہ دیا ہے کہ 24 مارچ کو یہ پابندی بھی ختم کر دی جائے گی۔
پاکستان میں کرونا کے فعال کیس 90 ہزار سے متجاوز
پاکستان میں کرونا وائرس کیسز میں اضافے کا سلسلہ جاری ہے اور جمعرات کو ملک میں کرونا کے مزید 7539 کیس رپورٹ ہوئے ہیں جب کہ مثبت کیسز کی شرح 12 فی صد تک جا پہنچی ہے۔
کرونا وائرس پر نظر رکھنے والے ادارے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں کرونا کے 63272 ٹیسٹ کیے گئے جن میں سے 7539 مثبت آئے ہیں۔
پاکستان میں کرونا وائرس کی پانچویں لہر کے بعد حکومت نے شہریوں کو بوسٹر شاٹس لگوانے کی تاکید کر رکھی ہے۔
این سی او سی کے اعداد و شمار کے مطابق اب تک مجموعی طور پر 17 کروڑ 40 لاکھ سے زائد افراد کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین لگوا چکے ہیں۔
پاکستان کے مختلف بڑے شہروں میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے مثبت آنے کی شرح کا جائزہ لیا جائے تو پشاور میں یہ شرح 35 فی صد سے تجاوز کر گئی ہے۔
کراچی میں کرونا کیسز کی شرح میں معمولی کمی آئی ہے اور یہ شرح 26.32 فی صد ریکارڈ ہوئی ہے۔
گلگت بلتستان میں کرونا کیسز مثبت آنے کی شرح 21.43 فی صد ریکارڈ کی گئی جب کہ لاہور میں یہ شرح 15.25 فی صد رہی۔
کرونا وائرس کی پانچویں لہر کے پھیلاؤ اور کرونا کیسز میں اضافے کے پیشِ نظر قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی سرگرمیاں محدود کرتے ہوئے اوقات کار تبدیل کر دیے گئے ہیں۔
قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے بدھ کو جاری ہونے والے مراسلہ کے مطابق صرف ضروری عملہ بلایا جائے گا اور دفتر کے اوقات کار صبح 10 بجے سے سہ پہر 4 بجے تک کر دیے گئے ہیں۔