کرونا وائرس کرنسی نوٹوں سے بھی لگ سکتا ہے
عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ کرونا وائرس کرنسی نوٹوں کی سطح پر کئی دن تک موجود رہ سکتا ہے اور انہیں استعمال کرنے والے افراد کو بھی منتقل ہو سکتا ہے۔
کھانستے یا چھینکتے ہوئے اگر چھینٹے کرنسی نوٹ کو لگ جائیں تو ان کرنسی نوٹوں کی سطح پر کرونا وائرس موجود رہ سکتا ہے اور تبادلے کے دوران یہ دوسرے افراد کو بھی متاثر کر سکتا ہے۔
اخبار ڈیلی ٹیلی گراف سے بات کرتے ہوئے عالمی ادارہ صحت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو کرونا وائرس کی وبا کے دوران کم سے کم کرنسی نوٹس کا استعمال کرنا چاہئیں اور زیادہ سے زیادہ کریڈٹ یا ڈیبٹ کارڈ یا آن لائین خریداری پر انحصار کرنا چاہیئے۔
اگر نوٹوں کو استعمال کرنے کے سوا کوئی چارہ نہ ہو تو استعمال کے فوری بعد ہاتھوں کو اچھی طرح سے دھو لینا چاہئے۔
کرونا وائرس کے ممکنہ پھیلاؤ سے امریکہ میں انتخابات متاثر ہونے کا خدشہ
کرونا وائرس کا خطرہ امریکہ میں ایک سیاسی مسئلے کے طور پر سامنے آ چکا ہے، جس میں ڈیموکریٹ ارکان صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلوں اور ایک ایسی ممکنہ وبا سے نمٹنے کی ان کی صلاحیت پر سوال اٹھا رہے ہیں جو امریکی معیشت کو متاثر کر رہی ہے۔
یہ خدشات موجود ہیں کہ اس وائرس کے پھیلاؤ سے انتخابی ریلیوں، سیاسی کنونشنز، حتیٰ کہ ووٹنگ کے مقامات پر عوامی اجتماعات محدود ہونے سے خود انتخابی عمل متاثر ہو سکتا ہے۔
امریکی صدر ٹرمپ امریکہ میں کرونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے اپنے طریقے کا دفاع کرتے ہوئے کہہ چکے ہیں کہ اس وبا کے آغاز سے، میری انتظامیہ نے شہریوں کے تحفظ کے لیے تاریخ کی سب سے بھرپور کارروائی کی ہے۔
لیکن، نقاد کہتے ہیں کہ صدر ٹرمپ کے سابقہ بیانات نے بحران سے نمٹنے کے ان کے اقدام کے اثرات کو کم کر دیا ہے، جب کہ وہ ڈیموکریٹس پر یہ الزام عائد کرتے ہیں کہ وہ سیاسی مفاد کے لیے خوف پھیلا رہے ہیں۔
کیا ماسک کرونا وائرس سے بچاؤ کا موثر طریقہ ہے؟
کرونا وائرس کی نشاندہی کے بعد 6 ہفتوں کے اندر امریکی کمپنی موڈرنا کی تیار کردہ کرونا وائرس کے خلاف پہلی ممکنہ ویکسین کا اب انسانوں پر تجربے کا اغاز ہونے والا ہے۔ اب تک کرونا وائرس سے بچاؤ کے لئے لوگ ماسک کا سہارا لے رہے ہیں مگر کئی ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ ماسک اس مرض سے بچاؤ کا موثر ذریعہ نہیں۔
امریکہ میں کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے 8.3 ارب ڈالر مختص
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے 8 ارب 30 کروڑ ڈالر مختص کرنے کی قانون سازی پر دستخط کردیے ہیں۔ امریکہ میں اس وائرس کے 233 مریضوں کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ 14 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
مختص کی گئی رقم میں تین ارب ڈالر ویکسین کی تیاری، ٹیسٹ کٹس اور علاج کے لیے، 2.2 ارب ڈالر بچائو کی کوششوں کے لیے اور 1.25 ارب ڈالر مرض پر قابو پانے کی عالمی کاوشوں میں مدد دینے کی غرض سے رکھے گئے ہیں۔
کرونا وائرس ایک دن پہلے ہی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی کے مضافات میں پہنچا ہے۔ ریاست میری لینڈ کی منٹگمری کائونٹی میں جمعرات کو 3 افراد میں وائرس کی تصدیق ہوئی جس کے بعد گورنر لیری ہوگن نے ریاست میں ہنگامی صورتحال کا اعلان کیا۔
میری لینڈ سے پہلے چار دوسری ریاستیں کیلی فورنیا، فلوریڈا، واشنگٹن اور ہوائی بھی ہنگامی صورتِ حال کا اعلان کرچکی ہیں۔