رسائی کے لنکس

صدارتی انتخاب نہیں لڑوں گا: پال رائن


رائن نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ایسی افواہوں کو ہمیشہ کے لیے دفن کیا جائے۔ اخباری کانفرنس سے خطاب میں اُنھوں نے کہا کہ ’’میں واضح کرتا ہوں کہ میں اس بات کا خواہاں نہیں، نہ ہی میں ریپبلیکن پارٹی کی نامزدگی قبول کروں گا‘‘

ریپبلیکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے ایوانِ نمائندگان کے اسپیکر، پال رائن نے منگل کو ایک غیرمعمولی قدم اٹھایا۔ اُنھوں نے اخباری کانفرنس کی جو نمائندوں اور کیمراؤں سے کھچا کھچ بھری ہوئی تھی، جس میں اُنھوں نے یہ اعلان کیا کہ وہ امریکی صدر کا انتخاب ’’نہیں لڑیں گے‘‘۔

ایوانِ نمائندگان کی عمارت میں واقع ’ریپبلیکن نیشنل کمیٹی‘ سے مخاطب ہوتے ہوئے، رائن نے اِن افواہوں کو دور کیا کہ وہ ریپبلیکن کنوینشن کے انعقاد کے دوران اپنی نامزدگی کا اعلان کریں گے۔

رائن نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ایسی افواہوں کو ہمیشہ کے لیے دور کیا جائے۔

بقول اُن کے، ’’میں واضح کرتا ہوں کہ میں اس بات کا خواہاں نہیں، نہ ہی میں ریپبلیکن پارٹی کی نامزدگی قبول کروں گا‘‘۔

اُنھوں نے زور دے کر کہا کہ، ’’مجھے اس دوڑ سے باہر سمجھیں‘‘۔

رائن نے کہا کہ وہ بس اتنا سمجھتے ہیں کہ جو شخص بھی ریپبلیکن پارٹی کا صدارتی امیدوار نامزد ہو، وہ واقعی صدارت کے لیےمیدان میں ہو، اور چونکہ وہ الیکشن نہیں لڑ رہے، اس لیے اُنھیں اس سے الگ رکھا جائے۔

اُنھوں نے کہا کہ اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ کہیں غائب ہو رہے ہیں۔ اُنھوں نے کہا کہ وہ بولتے رہیں گے، کیونکہ بڑا مباحثہ جاری ہے کہ ملک کو کیا سمت اختیار کرنی چاہیئے۔

رائن نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ ریپبلیکن پارٹی کے ارکان پارٹی کے لیے مثبت جذبات قائم رکھیں، اور آگے بڑھتے رہیں اور ’کنزرویٹو‘ نظریات کی بنیاد پر غربت کا حل تلاش کریں۔

رائن کے بارے میں اُس وقت افواہ گردش کرنے لگی کہ وہ میدان عمل میں اتریں گے، جب کنوینشن کے آغاز پر کچھ ریپبلیکنز نے اِس بات کا اشارہ دیا کہ وہ سرکردہ امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ یا سینیٹر ٹید کروز، جو دوسرے نمبر پر ہیں، سے خوش نہیں۔ اوہائیو کے گورنر، جان کسیک ابھی تک میدان میں ہیں، لیکن ڈیلیگیٹ کی جیت کے معاملے پر وہ بہت ہی پیچھے ہیں۔

اس سے قبل، منگل کے روز ایک انٹرویو میں، رائن مسکرائے جب اُن سے پوچھا گیا کہ کیا وہ ڈونالڈ ٹرمپ یا ٹیڈ کروز سے پارٹی کی نامزدگی ’’چھیننے‘‘ باہر نکلے ہیں۔

اُنھوں نے ’ملواکی ریڈیو اسٹیشن‘ کو بتایا کہ ’’نہیں، ایسا نہیں ہے۔ ‘‘

XS
SM
MD
LG