کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین کے میسر ہونے کے باوجود موذی مرض کے خلاف جنگ میں ٹیسٹنگ کی اہمیت برقرار رہے گی۔
اس بات پر زور دیتے ہوئے عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ اب ٹیسٹنگ دنیا بھر میں عام ہو چکی ہے اور یہ کرونا وائرس کی روک تھام کے لیے ایک اہم ہتھیار کی مانند ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروس ادہینم گیبراسس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ٹیسٹنگ کی اہمیت اس لیے برقرار رہے گی کیوں کہ شروع میں کرونا سے بچاؤ کے لیے صحت عامہ کے ملازمین، معمر اور غیر محفوظ لوگوں کو ویکسین دی جائے گی جس کے باعث وائرس کے پھیلاؤ کے امکانات پھر بھی بہت زیادہ رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ٹیسٹنگ بجائے خود بھی وائرس سے بچاؤ کے لیے سب کچھ نہیں بلکہ یہ اس مرض کے خلاف کوششوں کا ایک اہم حصہ ہے۔
ان کے بقول دنیا کے ممالک کو ٹیسٹنگ کے ساتھ ساتھ اس سے متاثرہ افراد کو الگ رکھنے کی سہولت، کلینکس میں اس کے متعلق ساز و سامان، صحتِ عامہ کے ملازمین کی حفاظت، اس مرض کے پھیلاؤ کے ذرائع تک کی تحقیق اور قرنطینہ جیسے اقدامات کو جاری رکھنا ہو گا۔
گیبراسس نے یہ بھی کہا کہ ایسٹرا زینیکا اور آکسفورڈ یونیورسٹی کے اشتراک سے بنائی جانے والی ویکسین کے بارے میں مزید معلومات کی ضرورت ہے۔
ویکسین کی دستیابی کے بارے میں بات کرتے ہوئے عالمی ادارے کے حفاظتی ٹیکوں کے شعبے کی ڈائریکٹر کیتھیرین او برائین نے کہا کہ کوئی ایک ویکسین دنیا کے تمام حصوں میں ضروریات یا دستیاب نہیں ہو سکتی لہذا تمام ویکسینوں کی ضرورت ہو گی۔
مثال کے طور پر فائزر کی بنائی گئی ویکسین کو بہت سرد مقامات پر رکھنا پڑے گا اور یہ سہولت بہت سے ترقی یافتہ ممالک میں بھی کم ہی میسر ہے۔ اس لیے ایسی ویکسین کی ترسیل کے لیے نئے طریقے تلاش کرنا ہوں گے۔