رسائی کے لنکس

بھارت میں کرونا کیسز کی تعداد 60 لاکھ سے متجاوز


فائل فوٹو
فائل فوٹو

بھارت میں اگست اور ستمبر کے مہینوں میں کرونا مریضوں کی تعداد میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے۔ ملک بھر میں جولائی میں وبا سے متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد 10 لاکھ تھی۔ جو ستمبر کے اختتام تک 60 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔

مرکزی وزیرِ صحت ڈاکٹر ہرش وردھن کا کہنا ہے کہ انڈین کونسل آف امیڈیکل ریسرچ (آئی سی ایم آر) کے دوسرے سروے کے مطابق بھارت کی آبادی کرونا وائرس کے خلاف ہرڈ ایمونٹی حاصل کرنے سے ابھی دور ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بہت سے لوگوں بالخصوص کرناٹک، مہاراشٹر، تلنگانہ اور آسام کے متعدد ڈاکٹر دوبارہ کرونا وائرس سے متاثر ہوئے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے پابندیاں اٹھانے اور اقتصادی سرگرمیاں شروع کرنے کی وجہ سے بھی کیسز بڑھ رہے ہیں۔

لیکن وبائی امراض کے ماہر ڈاکٹر سالک رضا نقوی کا کہنا ہے کہ کرونا سے لڑنے میں حکومت کے اقدامات میں کوئی کمی نہیں ہے۔ البتہ عوام کی بے احتیاطی اور لا پروائی کی وجہ سے مریضوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔

انہوں نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ کرونا وائرس سے اموات کی شرح چوں کہ کم اور صحت یاب ہونے کی شرح زیادہ ہے۔ اس لیے لوگ بے خوف ہو گئے ہیں۔ وہ سمجھ رہے ہیں کہ اگر وہ متاثر ہوئے بھی تو علاج سے ٹھیک ہو جائیں گے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آگے چل کر کرونا کیسز میں اضافہ ہوگا یا کمی، اس بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ اس کا انحصار اس پر ہے کہ وائرس اپنی فطرت کیسے بدلتا ہے۔

ڈاکٹر نقوی کرونا کی ٹیسٹ رپورٹس پر بھی شبہات کا اظہار کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ سمجھ میں نہیں آتا کہ مثبت اور منفی رپورٹس کا معیار کیا ہے۔

ان کے مطابق ان کے پاس ایک مریض آیا جس کی تین بار کی جانچ منفی تھی لیکن چوتھی جانچ مثبت آئی۔ جو سب سے بہترین ٹیسٹ ہے وہ بھی 15 فی صد مثبت کو منفی بتا سکتا ہے۔ لہٰذا یہ کیسے کہا جا سکتا ہے کہ جس کو رپورٹ میں منفی بتایا گیا وہ منفی ہی ہے۔

بہت سے ماہرین بھی ٹیسٹنگ پر مکمل اعتماد نہیں کرتے۔ اس کی متعدد مثالیں موجود ہیں کہ ایک ہی نمونے کی بیک وقت دو لیبارٹریز میں کی گئی جانچ کے الگ الگ نتائج برآمد ہوئے ہیں۔

دریں اثنا کیرالہ کے ملاپورم میں اسپتالوں کی لا پروائی کی وجہ سے ایک حاملہ خاتون کے رحم میں جڑواں بچوں کی موت ہو گئی۔

رپورٹس کے مطابق تین اسپتالوں نے کرونا وائرس سے متاثر ہونے کے شبہے میں خاتون کو بھرتی کرنے سے انکار کیا تھا اور کئی گھنٹے کی دوڑ دھوپ کے باوجود اسے بر وقت طبی امداد نہیں مل سکی۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG