کووڈ 19 کی وبا میں اب تک اتنے ہی امریکی ہلاک ہوئے ہیں جتنے سال 19-1918 کے دوران ہسپانوی فلو کی وبا موت کے منہ میں چلے گئے تھے۔ اس وبا میں اندازاً 675،000 لوگ لقمہ اجل بن گئے تھے۔
ایک صدی قبل آج کے مقابلے میں امریکہ کی کل آبادی ایک تہائی کے قریب تھی، اس لحاظ سے مرنے والوں کی اوسط تعداد آج کے مقابلے میں کہیں زیادہ تھی۔کووڈ کی وبا ہر لحاظ سے المناک ہے، خاص طور پر اس لیے کہ سائنسی علم کے لحاظ سے دنیا آج کہیں آگے ہے۔ آج ہمارے پاس وائرس کی ویکسین موجود ہے، لیکن ہم دستیاب ویکسین سے مقدور بھر استفادہ نہیں اٹھا سکے۔
یونیورسٹی آف مشی گن سے وابستہ طبی تاریخ کے ایک ماہر، ڈاکٹر ہوورڈ مرکل نے کہا ہے کہ تمام اہل افراد کے لیے ویکسین دستیاب ہے۔ لیکن ''امریکی معاشرے کے متعدد جگہوں اور وہاں کے لیڈروں نے ویکسین کو ایک طرف پھینک دیا''۔
ہسپانوی فلو کی طرح، شاید کرونا وائرس ہماری زندگی سے کبھی مکمل طور پر اوجھل نہ ہو سکے۔ برعکس اس کے، سائنس دانوں کو امید ہے کہ ویکسین اور بار بار کے انفکشن کے بعد انسانی قوت مدافعت مضبوط ہونے پر یہ مرض کسی موسمی بیماری کی شکل میں باقی رہے۔ ہو سکتا ہے اس میں کچھ وقت لگ جائے۔
ایموری یونیورسٹی کے علم حیاتیات کے ماہر، رستم انتیا نے خوش آئند منظر کشی کرتے ہوئے، اسے کئی سال میں ایک بار ہونے والی بیماری قرار دیا ہے۔
لیکن اس وقت وبا نے امریکہ سمیت دنیا کے کئی دیگر حصوں کو اپنے منہ میں دبوچ رکھا ہے۔
ایسے میں جب ڈیلٹا نامی انفکشن نے دانت گاڑ دیے ہیں، روزانہ کی بنیاد پر امریکہ میں اوسطاً 1900 سے زیادہ اموات واقع ہو رہی ہیں، جو مارچ کے مقابلے میں بہت بڑی تعداد ہے؛ اور پیر کے دن تک مرنے والوں کی مجموعی تعداد بڑھ کر 675،000 ہو گئی ہے۔ یہ اعداد و شمار جانز ہاپکنز یونیورسٹی کی جانب سے جاری کیے گئے ہیں، کچھ کا خیال ہے کہ اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ موسم سرما کے دوران ہلاک ہونے والوں کی اوسط تعداد بڑھ بھی سکتی ہے۔ واشنگن یونیورسٹی کی پیش گوئی کے مطابق یکم جنوری تک کووڈ 19 کی وجہ سے مزید ایک لاکھ امریکی ہلاک ہو سکتے ہیں، جس کے بعد ہلاک ہونے والوں کی مجموعی تعداد بڑھ کر 776000 تک پہنچ جائے گی۔
سال 19-1918 کے ہسپانوی فلو کی وبا کے باعث دنیا بھر میں پانچ کروڑ افراد ہلاک ہوئے تھے، جب آج کے مقابلے میں دنیا کی کل آبادی ایک چوتھائی تھی۔ کووڈ 19 کی وجہ سے دنیا بھر میں ہلاک ہونے والوں کی اب تک کی مجموعی تعداد چار کروڑ 60 لاکھ سے زیادہ ہے۔