صحافیوں کے تحفظ کی ایک بین الاقوامی تنظیم کا کہنا ہے کہ ترکی، ایران اور چین بدستور دوسرے سال بھی صحافیوں کو قید کرنے والے ملکوں میں سب سے آگے رہے۔
امریکہ میں قائم کمیٹی ٹو پرٹیکٹ جرنلسٹس نے اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا کہ 2013ء میں صحافیوں کی ہلاکتوں اور انھیں قید کرنے کے واقعات میں کمی دیکھنے میں آئی لیکن اس کے باوجود صحافیوں کو مقید کرنے کے ضمن میں یہ دوسرا بدترین سال رہا۔
سی پی جے کی رپورٹ کے مطابق یکم دسمبر کو کیے گئے سروے رپورٹ کے مطابق رواں سال 211 صحافیوں کو قید کیا گیا جب کہ گزشتہ برس یہ تعداد 232 تھی۔ تاہم رپورٹ میں کہا گیا کہ اس میں سال بھر میں قید اور رہا ہونے والے صحافیوں کی تعداد شامل نہیں۔
ترکی میں اس سال 40 صحافیوں کو قید کرنے کے واقعات رپورٹ ہوئے، گزشتہ سال یہ تعداد 49 تھی۔
سی پی جے کے مطابق ایران میں گزشتہ سال 45 صحافی قید کیے گئے جب کہ اس سال یہ تعداد 35 رہی۔ چین میں نامہ نگاروں، ایڈیٹرز اور بلاگرز سمیت 32 صحافیوں کو جیل جانا پڑا، اس ملک میں گزشتہ برس مقید صحافیوں کی تعداد بھی یہی تھی۔
اس بارے میں جاری فہرست میں شامل پہلے دس ملکوں میں اریٹیریا، ویتنام، شام، آذربائیجان، ایتھوپیا، مصر اور ازبکستان شامل ہیں۔
امریکہ میں قائم کمیٹی ٹو پرٹیکٹ جرنلسٹس نے اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا کہ 2013ء میں صحافیوں کی ہلاکتوں اور انھیں قید کرنے کے واقعات میں کمی دیکھنے میں آئی لیکن اس کے باوجود صحافیوں کو مقید کرنے کے ضمن میں یہ دوسرا بدترین سال رہا۔
سی پی جے کی رپورٹ کے مطابق یکم دسمبر کو کیے گئے سروے رپورٹ کے مطابق رواں سال 211 صحافیوں کو قید کیا گیا جب کہ گزشتہ برس یہ تعداد 232 تھی۔ تاہم رپورٹ میں کہا گیا کہ اس میں سال بھر میں قید اور رہا ہونے والے صحافیوں کی تعداد شامل نہیں۔
ترکی میں اس سال 40 صحافیوں کو قید کرنے کے واقعات رپورٹ ہوئے، گزشتہ سال یہ تعداد 49 تھی۔
سی پی جے کے مطابق ایران میں گزشتہ سال 45 صحافی قید کیے گئے جب کہ اس سال یہ تعداد 35 رہی۔ چین میں نامہ نگاروں، ایڈیٹرز اور بلاگرز سمیت 32 صحافیوں کو جیل جانا پڑا، اس ملک میں گزشتہ برس مقید صحافیوں کی تعداد بھی یہی تھی۔
اس بارے میں جاری فہرست میں شامل پہلے دس ملکوں میں اریٹیریا، ویتنام، شام، آذربائیجان، ایتھوپیا، مصر اور ازبکستان شامل ہیں۔